بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جو دوائی ڈاکٹر کو بطورِ سیمپل دی جائے اس کی خرید و فروخت کرنا


سوال

 ڈاکٹر حضرات کو  دوا ساز کمپنیوں سے جو گولیاں اور دوائیاں سیمپل کے طور پر ملتی  ہیں، ان کی خرید وفروخت جائز ہے؟

جواب

جو دوائیاں ڈاکٹر حضرات کو بطورِ ملکیت دی جاتی ہیں، وہ ڈاکٹروں کی ملکیت ہیں جو چاہے کریں، اور انہیں فروخت کرنا چاہیں تو  فروخت بھی کرسکتے ہیں؛ کیوں کہ جب ڈاکٹر  مالک ہوگئے تو  ملکیت کی رو سے اپنی مملوکہ شے میں ہر قسم کے تصرف کے مجاز ہوگئے۔اس صورت میں مریضوں کو  دینے کے بارے میں کمپنی کی ہدایت کو محض مشورہ قراردیاجائے گا۔

اور اگر ڈاکٹرحضرات کو مالک نہ بنایا جائے، بلکہ مریضوں تک پہنچانے کے لیے وکیل بنایا جائے تو ایسی صورت میں دوائیاں ان کے ہاتھ میں امانت ہیں اورمریضوں تک ان کاپہنچانا ضروری ہے اور انہیں فروخت کرنا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200985

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں