بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

نواقضِ وضو


سوال

وضو  کب  اور کن چیزوں سے ٹوٹتا ہے؟

جواب

جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے وہ دو قسم کی ہیں:

1۔  جو انسان کے جسم سے نکلیں۔ جیسے پیشاب،  پاخانہ،  ریح وغیرہ۔

2 ۔جو انسان پر طاری ہوں،  جیسے:  بیہوشی، نیند وغیرہ

پہلی قسم یعنی جسم انسانی سے نکلنے والی چیزوں کی بھی دو قسمیں ہیں:

1۔ جو پیشاب و پاخانہ کے راستہ سے نکلے۔ 

2۔  وہ جو باقی جسم کے کسی مقام سے  نکلے  جیسے: قے، خون وغیرہ ۔

ان دو راستوں کے علاوہ جسم کے باقی حصہ کے کسی مقام سے کچھ نکلنے کی یہ صورتیں ہیں۔ کوئی ناپاک چیز  نکلےاور جسم پر بہے مثلاً: خون، کچ لہو یا  پیپ وغیرہ تو وضو ٹوٹ جاتا ہے خواہ تھوڑی سی بہے۔  اگر آنکھ میں خون نکل کر آنکھ میں ہی بہا اور باہر نہیں نکلا تو وضو نہیں ٹوٹا، کیوں کہ آنکھ کے اندر کا حصہ نہ وضو میں دھونا فرض ہے نہ غسل میں، اور اگر باہر نکل کر بہا تو وضو ٹوٹ جائے گا۔

قےمیں اگر پت،  خوں یا کھانایا پانی منہ بھر کر نکلے تو وضو ٹوٹ جائے گا،  اگر منہ بھر سے کم ہو تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔( منہ بھر قے وہ ہے جو بغیر مشقت نہ رک سکے )

اگر خالص بلغم نکلے تو وضو نہیں ٹوٹے گا خواہ منہ بھر ہی ہو۔

 منہ یا دانتوں سے خون تھوک کے ساتھ مل کر آئے تو اگر خون غالب یا برابر ہے تو وضو جاتارہے گا اور کم ہے تو نہیں ٹوٹا ۔

 اگر زخم پر خون ظاہر ہوا اور اس کوانگلی یا کپڑے سے پونچھ لیا پھر ظاہر ہوا پھر پونچھ لیا کئی بار ایسا کیا اگر یہ سب دفعہ کا خون مل کر اتنا ہو جاتا ہے کہ بہ جائے تو وضو ٹوٹ گیا، ورنہ نہیں۔

 اگر آنکھ یا کان یا چھاتی یا ناف یا کسی حصہ جسم سے درد کے ساتھ پانی نکلا تو اس سے وضو ٹوٹ جائے گا۔

 اگر بغیر درد کے نکلا تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔

 اگر آنکھ  نہ دکھتی ہو،  نہ اس میں کھٹک ہوتی ہو اور محض نزلہ کی وجہ سے یا  یوں  ہی پانی بہے یا آنسو نکل آئے تو وضو نہیں ٹوٹے گا ۔

 اگر جما ہوا خون مسور کے دانے کے برابرناک صاف کرتے وقت نکلے تو وضو باقی رہا۔

 وضو توڑنے والی دوسری قسم کی چیزیں:

یعنی جو انسان پر طاری ہوتی ہے اس کی یہ صورتیں ہیں:

1۔ نیند:  لیٹ کر سونا خواہ چت ہو یا پٹ یا کروٹ پر یا تکیہ وغیرہ کے سہارے سےہو یا کسی اور شکل پر ہو جس سے سرین زمین سے جدا ہو جائے  یا صرف ایک سرین پر سہارا دے کر سو جائے تو  وضو ٹوٹ جائے گا۔ سہارے کا مطلب یہ ہے کہ اگر سہارا ہٹا لیا جائے تو وہ گر پڑے اور سرین زمین سے جدا ہو جائے۔

 اگر بغیر سہارا لیے کھڑے کھڑے یا بغیر سہارا لگائے  بیٹھ کر سو جائے یا نماز کی کسی ہیت پرجو مردوں کے  لیے مسنون ہو مثلاً سجدہ یا قعدے میں مسنونہ ہیت پر سو گیا تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔

 اگر دونوں سرین پر بیٹھا ہے،  گھٹنے کھڑے ہیں،  ہاتھ پنڈلیوں پر لپٹے ہوئے ہیں اور سر گھٹنوں میں ہے تو اس حالت مین سونے سے وضو نہیں ٹوٹے گا ۔

2۔  بیہوشی:  خواہ بیماری یا کسی اور وجہ سے ہو، مثلاً غشی، جنوں، مرگی اور نشہ وغیرہ سے بے ہوشی ہو جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے، اگرچہ تھوڑی دیر ہی ہو،  اس کی حد یہ ہے کہ اس کے  پاؤں میں لغزش آجائے۔

نمازکےاندرقہقہہ مارنا:  یعنی اس طرح کھلکھلا کر ہنسنا کہ اس کے برابر والے سن لیں،  قہقہہ وضو اور نماز دونوں کو توڑتاہے خواہ عمداً ہو یا سہواً،  اگر نماز کے باہر قہقہہ سے ہنسے تو وضو نہیں ٹوٹتا ۔

مباشرتِ فاحشہ:  یعنی عورت اور مرد کی شرم گاہوں کا اس طرح ملنا کہ ننگے ہوں تو وضو ٹوٹ جائے گا۔( ماخوذ از عمدۃ الفقہ )

 یہ چند اصول ہیں باقی جو صورت پیش آئے اسے بتاکر معلوم کرلیا جائے ۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200206

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں