بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جنت میں سب جوان ہوں گے تو حضرات حسنینؓ کا جوانوں کے سردار ہونے کا کیا مطلب ہے؟


سوال

ایک حدیث کے  مفہوم کے مطابق حضرات حسنین رضوان اللہ تعالی علیہما نوجوانانِ جنت کے سردار ہیں۔  اشکال یہ ہے کہ جنت میں سب ہی جوان ہوں گے، اور وہاں بڑھاپے کی کوئی صورت نہیں ہوگی پھر نوجوانان جنت کے سردار سے کیا مراد ہے؟

جواب

"حضرت  حسن اور حضرت حسین( رضی اللہ عنہما) جنت کے جوانوں کے سردار ہیں۔"(مشکاۃ)

شارحینِ حدیث نے مذکورہ حدیث کے درج ذیل مطالب بیان کیے ہیں،  اس سے سائل کے اشکال کا جواب بھی معلوم ہوجائے گا:

1 : جن کی موت اللہ کے راستے میں جوانی میں آگئی، حضرات حسنینؓ جنت میں ان کے سردار ہوں گے۔

2 : حضرات حسنینؓ،  اس وقت کے جوانوں کے  جنت میں سردار ہیں۔ یعنی جس وقت یہ حدیث ارشاد فرمائی اس وقت جو جوان جنت کے مستحق ہیں ان کے سردار ہوں گے۔

3 : جنت میں سب ہی جوان ہوں گے؛ لہذا حضرات حسنینؓ جنت میں سب کے ہی سردار ہوں گے (سوائے ان کے جو ان دو حضرات سے بھی افضل ہیں، مثلاً:  انبیاءِ کرام علیہم السلام اور خلفاءِ اربعہ رضوان اللہ علیہم)

مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (9 / 3979):

"(وعن أبي سعيد قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ( «الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة» ") . قال المظهر: يعني هما أفضل من مات شابا في سبيل الله من أصحاب الجنة، ولم يرد به سن الشباب، لأنهما ماتا وقد كهلا، بل ما يفعله الشباب من المروة كما يقال: فلان فتى وإن كان شيخاً يشير إلى مروته وفتوته، أو أنهما سيدا أهل الجنة سوى الأنبياء والخلفاء الراشدين، وذلك لأن أهل الجنة كلهم في سن واحد وهو الشباب، وليس فيهم شيخ ولا كهل. قال الطيبي: ويمكن أن يراد هما الآن سيدا شباب من هم من أهل الجنة من شباب هذا الزمان. (رواه الترمذي) وكذا أحمد عن أبي سعيد، والطبراني عن عمر وعن علي وعن جابر وعن أبي هريرة، والطبراني في الأوسط عن أسامة بن زيد وعن البراء، وابن عدي في الكامل عن ابن مسعود، ورواه ابن ماجه - والحاكم عن ابن عمر، ولفظه: " «الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة وأبوهما خير منهما» ". وكذا رواه الطبراني عن قرة وعن مالك بن الحويرث، والحاكم عن ابن مسعود. ورواه أحمد وأبو يعلى وابن حبان والطبراني والحاكم عن أبي سعيد بلفظ: " «الحسن والحسين سيدا شباب أهل الجنة إلا ابني الخالة عيسى ابن مريم ويحيى بن زكريا، وفاطمة سيدة نساء أهل الجنة إلا ما كان من مريم بنت عمران» ". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201116

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں