بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنبی شخص کا پاک شخص کو ہاتھ لگانا


سوال

جنبی شخص پاک شخص کو ہاتھ لگاۓ  یاچھوۓ تو وہ ناپاک ہو جاۓ گا؟ شوہر پاک ہو عورت ناپاک یا عورت پاک ہو شوہر ناپاک ایسی صورت میں چھونے سے چھوا جانے والا ناپاک ہو جاۓ گا؟

جواب

حالتِ جنابت میں مرد اور عورت کو غسل کا حکم تو ہے، لیکن یہ حکمی ناپاکی کی وجہ سے ہے،  یعنی اس حالت میں اگر ہاتھ پر کوئی ظاہری نجاست نہ ہو تو جنبی آدمی کے دوسرے کو چھونے سے وہ شخص یا وہ جگہ ناپاک نہیں ہوگی۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ حالتِ جنابت میں رسول اللہ ﷺ سے راستے میں ملے، رسول اللہ ﷺ نے ان سے مصافحہ کیا، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ یہ سوچ کرکہ میں ناپاک ہوں، چھپ کے سے نکل گئے اور غسل کرکے پھر مجلس میں آئے، رسول اللہ ﷺ نے ان سے جانے کی وجہ دریافت فرمائی تو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں حالتِ جنابت میں تھا، میں نے ناپسند کیا کہ ناپاکی کی حالت میں آپ کے پاس بیٹھوں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مؤمن ناپاک نہیں ہوتا۔ یعنی جنابت میں غسل کا حکم اپنی جگہ، لیکن اس سے جسم ظاہراً ناپاک نہیں ہوتا۔

" عن أبي هریرة أن النبي ﷺ لقیه في بعض طریق المدینة وهو جنب، فانتجست منه، فذهبت فاغتسلت، ثم جاء فقال: أین کنت یا أباهریرة؟ قال: کنت جنباً فکرهت أن أجالسك وأنا علی غیر طهارة، قال: سبحان الله! إن المؤمن لاینجس". (صحیح البخاري، کتاب الغسل، باب عرق الجنب وأن المسلم لاینجس، 1/42 . ط: قدیمی)

وفیه:

"عن أبي هریرة قال: لقیني رسول الله ﷺ وأنا جنب، فأخذ بیدي فمشیت معه حتی قعد، فانسللت، فأتیت الرحل، فاغتسلت، ثم جئت وهو قاعد، فقال: أین کنت یا أباهریرة؟ فقلت له: فقال: سبحان الله! إن المؤمن لاینجس". (کتاب الغسل، باب الجنب یخرج ویمشی في السوق، 1/42۔ ط: قدیمی)

رسول اللہ ﷺ ازواجِ مطہرات کے ساتھ ان کے ایام کے دوران لحاف میں ساتھ لیٹتے تھے، اسی طرح جنابت کے غسل کے بعد زوجہ مطہرہ رضی اللہ عنہا کے غسل کرنے سے پہلے آپ ﷺ بستر میں ساتھ لیٹ کر (ٹھنڈ سے بچنے کے لیے) گرمی حاصل کرتے تھے۔

البتہ اگر جنبی شخص کے ہاتھ  پر نجاست ہو اور چھونے سے وہ نجاست پاک شخص پر لگ گئی ہو تو اس جگہ کو  پاک کرنا لازم ہوگا، لیکن صرف ہاتھ لگا لینے سے پاک شخص پورا ناپاک نہیں ہوتا کہ اسے بھی غسل کرنے کی ضرورت ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200337

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں