بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازے میں شرکت کی وجہ سے ہونے والے اژدھام سے تکلیف ہونا


سوال

آج کل بزرگوں یا اکابر کے جنازوں میں شرکت کرنے والوں کی کثرت سے جو باقی عوام کو تنگی ہوتی ہے، ایسا کرنا ٹھیک ہے؟ مثلاً بعض حضرات سے معلوم ہوا کہ  ۔۔۔ صاحب رحمہ اللہ کے جنازے میں جانے اور واپسی میں اتنا رش ہو گیا کہ ٹریفک کی وجہ سے کچھ لوگ رات کے نکلے ہوئے صبح گھر پہنچ پائے۔ ایسی صورت میں عوام کی تنگی کا قوی اندیشہ رہتا ہے۔

جواب

واضح رہے کہ جنازہ کی نماز میں شریک ہونے سے ایک قیراط اور تدفین تک ساتھ رہنے سے دو قیراط ثواب ملتا ہے، اور ایک قیراط احد پہاڑ کے برابر ہے، جیسا کہ حدیثِ مبارک میں ہے:

صحیح مسلم (3/52):

"عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: من صلى على جنازة فله قيراط، ومن أتبعها حتى توضع في القبر فقيراطان». قال: قلت: يا أباهريرة! وما القيراط؟ قال: «مثل أحد»". (الجنائز،  باب فضل الصلاۃ علی الجنازۃ، ط: دار الجیل بیروت)

نیز شرح الصدور بشرح حال الموتیٰ والقبور (ص: 259، 260، ط: المکتبۃ التوفیقیۃ، مصر) میں ہے کہ بعض اوقات کسی نیک بندے کے جنازے میں شرکت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ شرکت کرنے والوں کی مغفرت فرما دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ کسی نیک اور بزرگ شخصیت کے انتقال پر جنازے میں شرکت کو سعادت اور عبادت سمجھ کر ہر مسلمان شریک ہونے کی کوشش کرتا ہے، عبادت کی ادائیگی میں رش کی وجہ سے لوگوں کو تکلیف پہنچنے کے اندیشے سے عبادت اور سعادت والے کام کو چھوڑا نہیں جاسکتا، جیسا کہ رش اور اژدحام کے خوف سے حج وعمرہ جیسی عظیم عبادت ترک نہیں کی جاسکتی، جہاں تک رش کی وجہ سے لوگوں کو تکلیف پہنچنے کی بات ہے تو وہ انتظامی معاملہ ہے، ایسے مواقع پر انتظامیہ کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ٹریفک کو جام ہونے سے روکے۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201412

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں