بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جنازہ لے جاتے وقت کلمۂ شہادت کے نعرے لگانے کا حکم


سوال

جنازہ لے جاتے وقت کلمۂ شہادت کے الفاظ کےنعرے لگانے کا کیا حکم ہے؟  کیا یہ حدیث سے ثابت ہے؟

جواب

 جنازہ لے جاتے وقت ’’کلمۂ  شہادت‘‘ کے الفاظ کےنعرے لگانا درست نہیں ہے؛  اس لیے کہ اس کا ثبوت شریعت میں نہیں۔

’’ویستحب لمن تبع الجنازة أن یکون مشغولاً بذکر اﷲ أي سرًا والتفکر في ما یلقاه المیت وأن هذا عاقبة أهل الدنیا ولیحذر عما لا فائدة فیه من الکلام، وأن هذا وقت ذکر وموعظة فتصبح فیه الفضلة فإن لم یذکر اﷲ تعالى فلیلزم الصمت، ولایرفع صوته بالقرأة ولا بالذکر ولایغتر بکثرة من یفعل ذلك، وأما ما یفعل الجهال في القرأة علی الجنازة من رفع الصوت والتمطیط فیه فلایجوز بالإجماع ولایسع أحدًا یقدر علی إنکاره أن یسکت عنه ولاینکر علیه‘‘.(الطحطاوي علی مراقي الفلاح ص253) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200361

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں