بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کے دن حج وعمرہ کا ثواب


سوال

کیا ایسی کوئی حدیث ہے  کہ ’’بلاشبہ تمہارے لیے ہر جمعہ کے دن میں ایک حج اور ایک عمرہ موجود ہے، لہذا جمعہ کی نماز کے لیے جلدی نکلنا حج ہے اور جمعے کی نماز کے بعد عصر کی نماز کے لیے انتظار کرنا عمرہ ہے‘‘۔

اس  میں کسی نے ریفرینس کوڈ کیا ہے:سنن الکبریٰ بیہقی :۳۔۳۴۲ حدیث نمبر :۵۹۵۰

جواب

واضح رہے مذکورہ روایت امام بیہقی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ’’السنن الکبری‘‘   میں مندرجہ ذیل الفاظ کے ساتھ نقل کی ہے، ساتھ میں ضعف کا حکم لگایا ہے:

"أخبرنا أبوعبدالله الحافظ، أنبأ أبوالحسن أحمد بن محبوب الرملي بمکة ، ثنا القاسم بن المهدي، ثنا أبومصعب الزهري، ثنا عبدالعزیز بن أبي حازم، عن أبیه ، عن سهل بن سعد الساعدي، قال: قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: إن لکم في کل جمعة حجةً وعمرةً، فالحجة الهجير للجمعة، والعمرة انتظار العصر بعد الجمعة. وکذلك رواه أبو احمد بن عدي الحافظ عن القاسم بن عبدالله بن مهدي. تفرد به القاسم  وروی ذلك عن أبي معشر عن نافع عن ابن عمر مرفوعًا، وفيهما جمیعًا ضعف". (السنن الکبری، باب ماروي في انتظار العصر بعد الجمعة وفیه ضعف :۳|۲۴۱، ط: مکتبه نشر السنة ملتان )

اس سند کے تمام راوی محدثین کے ہاں مقبول ہیں، سوائے ’’قاسم بن مھدی‘‘ کے۔  علامہ بیہقی اور علامہ ذہبی رحمہما اللہ نے انہیں ضعیف قرار دیا ہے۔  اور مذکورہ حدیث کی تمام اسانید کا مدار قاسم بن مھدی ہیں، اور اس کے متابع وشواہد بھی موجود نہیں ہیں؛  لہذا مذکورہ حدیث باعتبارِ سند ضعیف ہے،  تاہم اس کا ضعف وضع (من گھڑت ہونے) کی حد تک نہیں پہنچتا ہے۔

اور فضائل میں ضعیف احادیث بھی مقبول ہیں،  لہذا اس روایت کو  فضائلِ اعمال میں قبول کیا جائے گا۔  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144104200002

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں