بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جمعہ کی نماز کے بعد ظہر کی نماز ادا کرنا


سوال

 کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ:

زید کہتا ہے کہ ایک امام ایک وقت میں دو نماز باجماعت نہیں پڑھا سکتا تو جمعہ کے دن دیہات میں جمعہ اور ظہر کیوں پڑھاتا ہے؟  اب کیا زید کا کہنا ٹھیک ہے یا نہیں؟

جواب

جن علاقوں میں جمعہ کی شرائط پائی جاتی ہیں وہاں جمعہ کی نماز ادا کی جائے گی اور جن علاقوں میں جمعہ کی شرائط نہیں پائی جاتیں، وہاں ظہر کی نماز ادا کی جائے گی۔ جمعہ کی نماز کے بعد احتیاط الظہر پڑھنا درست نہیں۔

زید کے علاقے میں جمعہ درست ہے یا نہیں، اس کے لیے اپنے علاقے کی تفصیلات لکھ کر معلوم کرلیا جائے۔لیکن بہر صورت جمعہ یا ظہر میں سے کوئی ایک نماز پڑھی جائے گی، دونوں نمازیں ادا کرنا درست نہیں ہے۔ 

البحر الرائق میں ہے:

"أقول: وقد كثر ذلك من جهلة زماننا أيضًا ومنشأ جهلهم صلاة الأربع بعد الجمعة بنية الظهر، وإنما وضعها بعض المتأخرين عند الشك في صحة الجمعة بسبب رواية عدم تعددها في مصر واحد وليست هذه الراية بالمختارة، وليس هذا القول أعني اختيار صلاة الأربع بعدها مرويًا عن أبي حنيفة وصاحبيه تى وقع لي أني أفتيت مرارا بعدم صلاتها خوفا على اعتقاد الجهلة بأنها الفرض، وأن الجمعة ليست بفرض". (كتاب الصلاة، باب صلاة الجمعة، 2/254، ط: علمية)

الدر المختار میں ہے:

"وفي البحر: وقد أفتيت مرارا بعدم صلاة الأربع بعدها بنية آخر ظهر خوف اعتقاد عدم فرضية الجمعة وهو الاحتياط في زماننا". (كتاب الصلاة، باب الجمعة، 2/137، ط: سعيد)

کفایت المفتی میں ہے:

’’جمعہ کی نماز کے بعد احتیاط الظہر پڑھنا ناجائز ہے۔ جمعہ کے بعد چار رکعتیں جو بہ نیت احتیاط الظہر پڑھتے ہیں یہ صحیح نہیں ہیں‘‘۔ (3/219، ط: دارالاشاعت)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200180

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں