بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جس شخص کا نام نکاح فارم میں بطور گواہ درج ہو اس کی غیر موجودگی میں نکاح کا حکم


سوال

 میں نے ایک نکاح پڑھایا ۔ایک بندہ جس کا نام نکاح فارم پر شادی کے گواہ کے طور پر درج تھا لیکن عین ایجاب قبول کے وقت وہ کسی کام سے باہر چلا گیا اور ایجاب قبول نہیں سنا اس مجلس میں بیس کے قریب لوگ تھے ۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا یہ نکاح ہو گیا ہے؟ اور کیا نکاح خوان گواہ بن سکتا ہے ؟ تا کہ اس غیرموجود درج شدہ گواہ کا نام کاٹ کے اپنا نام لکھ دے۔؟

جواب

نکاح فارم میں جس شخص کا نام گواہ کے خانے میں درج ہو اس کی موجودگی نکاح کے درست ہونے کے لیے شرعاً لازم نہیں ہے، بلکہ دلہا اور دلہن یا ان کے وکیلوں کے علاوہ کوئی بھی دو مرد مجلسِ نکاح میں موجود ہوں تو نکاح درست ہوجاتا ہے، لہٰذا یہ نکاح درست ہوگیا ہے۔

اسی طرح اگر دلہا اور دلہن مجلسِ نکاح میں خود براہِ راست ایجاب و قبول کریں یا ان میں سے کسی ایک یا دونوں کے وکیل ایجاب و قبول کریں تو نکاح خواں کو گواہ کی حیثیت دی جاسکتی ہے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں غیر موجود شخص کا گواہ کے کالم میں درج شدہ نام کاٹ کر اس کی جگہ  نکاح خواں کا نام  درج کرنا جائز ہے، لیکن نکاح خواں اس نکاح کی گواہی نہیں دے سکتا؛ اس لیے بہتر یہ ہے کہ مجلسِ نکاح میں جو بیس کے قریب لوگ موجود تھے ان میں سے کسی کا نام گواہ کے خانے میں درج کردیاجائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201231

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں