ایک بہن اورایک بھائی ہے، بہن نے اپنےبھائی کے بچوں کو دودھ پلایاہے اور بھائی کی بیوی نے بہن کے بچوں کو دودھ پلایاہے، اب بھائی اپنے بیٹے کے لیے بہن کی بیٹی کا رشتہ مانگتاہے، اب برائےمہربانی اس مسئلے کی وضا حت فر مادیں!
مذکورہ بھائی اپنے جس بیٹے کے لیے اپنی بہن کی بیٹی کا رشتہ مانگ رہا ہے اگر اس بیٹے نے اپنی اس پھوپھی کا دودھ پیا ہے یا مذکورہ بہن کی جس بیٹی کا رشتہ مانگا جارہا ہے اس نے اس لڑکے کی والدہ کا دودھ پیا ہو تو یہ نکاح جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ دونوں رضاعی بہن بھائی ہیں، البتہ اگر نہ تو لڑکے نے اپنی پھوپھی کا دودھ پیا ہو اور نہ ہی لڑکی نے اپنی ممانی کا دودھ پیا ہو تو اس صورت میں ان دونوں کا نکاح جائز ہوگا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 217):
"(وتحل أخت أخيه رضاعاً) يصح اتصاله بالمضاف كأن يكون له أخ نسبي له أخت رضاعية، وبالمضاف إليه كأن يكون لأخيه رضاعاً أخت نسباً وبهما وهو ظاهر".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144004201033
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن