اگرقاری صاحب بچوں سےنماز نہ پڑھنے پرجرمانہ عائدکردیں اوروہی جرمانہ پھربچوں کی حوصلہ افزائی کےلیے(جس نے نمازپوری پڑھی ہو)انعام کےطورپر دیں تو کیا یہ درست ہے؟
نماز نہ پڑھنے پر مالی جرمانہ مقرر کرنا ہی شرعاً جائز نہیں، چہ جائے کہ جرمانہ کی رقم کو حوصلہ افزائی کے لیے صرف کرنے کا سوال ہو، جرمانے میں وصول کردہ رقم اصل مالکان کو واپس لوٹانا لازم ہے۔
"ولایکون التعزیر بأخذ المال من الجانی فی المذهب"۔ (مجمع الأنہر ، کتاب الحدود / باب التعزیر ۱؍۶۰۹ بیروت)
"وفی شرح الآثار: التعزیر بأخذ المال کانت فی ابتداء الاسلام ثم نسخ"۔ (البحر الرائق /باب التعزیر41/5 )
"والحاصل أن المذہب عدم التعزیر بأخذ المال"۔ (شامی، باب التعزیر، مطلب فی التعزیر بأخذ المال،ج: ۴، ص: ۶۱)
"لایجوز لأحد من المسلمین أخذ مال أحد بغیر سبب شرعی"۔ (شامی، باب التعزیر، مطلب فی التعزیر بأخذ المال،ج: ۴، ص: ۶۱)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200032
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن