بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

’’جرار‘‘ اور ’’جریر‘‘ نام کا معنیٰ اور رکھنے کا حکم


سوال

’’جرار‘‘  یا  ’’جریر‘‘  نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

’’جَرَّار‘‘ کا لفظی معنیٰ ہے: کھینچنے والا۔ اسی مناسبت سے لشکرِ جرار کا لفظ استعمال ہوتا ہے جس کا مطلب ہے بڑا لشکر جو کثرت کی وجہ سے گھسٹ گھسٹ کر چلے، نیز جرار کا معنیٰ کثیر اور بہت زیادہ بھی آتاہے،  اس معنیٰ کے اعتبار سے ’’جرار‘‘ نام رکھنا درست ہے۔

’’جریر‘‘کے معنیٰ لگام کے آتے ہیں، یہ نام صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے ناموں میں سے ہے، ایک مشہور صحابی تھے جن کا نام ’’جریر ابن عبد اللہ البَجَلی‘‘ تھا، یہ نام رکھنا درست بلکہ باعث برکت ہے۔

تاج العروس (10/ 400)
(و) الجَرِيرُ: حَبْلٌ مِن أَدَمٍ نحوُ (الزِّمَامِ) ، ويُطْلَقُ على غيرِه من الحِبَال المَضْفُورَةِ. وَقَالَ الهوازنيُّ: الجَرِيرُ من أَدَمٍ مُلَيَّن يُثْنَى على أَنفِ البعيرِ النَّجِيبة والفَرَس. وَقَالَ ابْن سَمْعَانَ: أَوْرَطْتُ الجرِيرَ فِي عُنُق البعِيرِ، إِذا جَلتَ طَرفَه فِي حَلْقت، وَهُوَ فِي عُنُقه، ثمَّ جذَبْتَه، وَهُوَ حينَئذٍ يَخْنُق البَعِير، وأَنشد:
حَتَّى تَراها فِي الجرِير المُورَطِ
سَرْحَ القِيَادِ سَمْحَةَ التَّهبُّطِ
وَفِي الحَدِيث: (أَنّ الصّحابةَ نازَعُوا جَرِيرَ بنَ عبدِ اللهِ زِمامه، فَقَالَ رسولُ اللهُ عليْه وسلّم: خَلُّوا بَين} جَرِيرٍ {والجَرِيرِ) ؛ أَي دَعُوا لَهُ زِمامَه.
تاج العروس (10/ 404)
(و) مِنَ المَجَازِ: (كَتِيبَةٌ} جَرارَةٌ) ، أَي (ثَقِيلَةُ السَّيْرِ، لكَثْرَتِها) ، لَا تَقْدِرُ على السَّيْر إِلّا رُوَيْداً، قَالَه الأَصمعيُّ. وعسْكَرٌ {جَرارٌ، أَي كثيرٌ، وَقيل: هُوَ الَّذِي لَا يَسِيرُ إِلّا زَحْفاً؛ لكَثْرته قَالَ العَجّاج:
أَرْعنَ جَرّاراً إِذا جَرَّ الأَثَرْ". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں