بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

جرابوں کے نچلے حصے پر چمڑا لگا ہونے کی صورت میں اس پر مسح کا حکم


سوال

آج کل بازار سے جرابیں ملتی ہیں جن کے صرف تلوے پر چمڑا لگا ہوتا ہے جب کہ جراب عام جرابوں سے کچھ موٹی ہوتی ہے کیا ان جرابوں پر مسح جائز ہے?

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر مذکورہ جرابوں میں یہ درج ذیل شرائط پائی جائیں  یعنی  (1) ایسے گاڑھے (موٹے) ہوں کہ ان میں پانی نہ چھنے یعنی اگر ان پر پانی ڈالا جائے تو پاؤں تک نہ پہنچے.(2)  اتنے مضبوط ہوں کہ بغیر جوتوں کے بھی اس میں  تین میل پیدل چلنا ممکن ہو.(3) وہ کسی  چیز سے باندھے بغیر اپنی موٹائی اور سختی کی وجہ سے  پنڈلی پر خود قائم رہ سکیں، اور یہ کھڑا رہنا کپڑے کی تنگی اور چستی کی وجہ سے نہ ہو ۔  تو ان پر مسح جائز ہے، اور اگر یہ شرائط نہ پائی جائیں تو پر مسح جائز نہیں ہوگا۔

فتح القدير للكمال ابن الهمام (1/ 157):
" لا شك أن المسح على الخف على خلاف القياس؛ فلايصلح إلحاق غيره به إلا إذا كان بطريق الدلالة وهو أن يكون في معناه، ومعناه الساتر لمحل الفرض الذي هو بصدد متابعة المشي فيه في السفر وغيره للقطع بأن تعليق المسح بالخف ليس لصورته الخاصة، بل لمعناه للزوم الحرج في النزع المتكرر في أوقات الصلاة خصوصا مع آداب السير". 

تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق وحاشية الشلبي (1 / 52):
(والجورب المجلد والمنعل والثخين) أي يجوز المسح على الجورب إذا كان منعلاً أو مجلداً أو ثخيناً، أما إذا كان مجلداً أو منعلاً فإنه يمكن مواظبة المشي عليه والرخصة لأجله فصار كالخف، والمجلد هو الذي وضع الجلد على أعلاه وأسفله، والمنعل هو الذي وضع الجلد على أسفله كالنعل للقدم، وقيل: يكون إلى الكعب، وأما الثخين فالمذكور قولهما وحده أن يستمسك على الساق من غير ربط وأن لايرى ما تحته". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201475

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں