بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جرابوں پر مسح کرنا


سوال

آج کل سردیوں کے زمانے میں سعودیہ میں جرابوں پر مسح کرنا عام ہے، یہ جرابیں اور موزے موٹے کپڑے کی بھی ہوتیں ہیں اور پتلے یعنی باریک کپڑے کی بھی ہوتیں ہیں۔  یہاں کے اکثر علماء اس پر مسح کرنے کے قائل ہیں۔ یوٹیوب پر اس پر بہت زیادہ ان علماء کی ویڈیوز رکھی ہوئی ہیں۔ تو اس صورت میں ہم ان کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں؟اور اگر نماز پڑھ لیں تو ان نمازوں کو لوٹانا ضروری ہے؟

جواب

واضح رہے کہ جرابوں پر مسح کرنے کے لیے چار شرائط ہیں:

  1. ایسے گاڑھے اور موٹے ہوں جن میں تین میل بغیر جوتے کے چلنا ممکن ہو، پھٹیں نہیں۔
  2. پہننے کے بعد پنڈلیوں پر خود چپکی رہیں اور نیچے نہ گریں۔
  3. پانی نیچے سے جذب نہ کریں۔
  4. جرابوں میں دیکھنے سے اندر پاؤں کا کوئی حصہ نظر نہ آئے۔

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر امام نے ایسی جرابوں پر مسح کرکے امامت کرائی ہو جن میں مذکورہ شرائط پائی جاتی ہوں تو اس امام کے پیچھے نماز پڑھ سکتے ہیں۔ اور اگر مذکورہ شرائط نہیں پائی جاتی ہوں، پھر بھی امام نے وضو ٹوٹ جانے کے بعد پتلے اور باریک سوتی یا اونی موزوں پر مسح کرکے نماز پڑھائی تو ایسی نماز درست نہ ہوگی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(أو جوربية) ولو من غزل أو شعر (الثخينين) بحيث يمشي فرسخًا ويثبت على الساق، ولايرى ما تحته ولايشف إلا أن ينفذ إلى الخف قدر الغرض".(شروط المسح على الخفين، ج:1، ص: 269، ط: سعيد)

بدائع الصنائع میں ہے:

"أن غسل الرجلين من فرائض الوضوء. وقد ثبت بالتواتر: «أن النبي صلى الله عليه وسلم غسل رجليه في الوضوء»، لايجحده مسلم ..." (بيان أركان الوضوء، ج:1، ص: 6، ط: سعيد) فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144103200587

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں