جانور کی دو تہائی دم موجود ہے، لیکن ایک تہائی نہیں ہے، یعنی زیادہ ہے اور کم نہیں ہے، کیا اس جانور کی قربانی جائز ہے؟
اگر جانور کی دم ایک تہائی مقدار(یعنی تیسرے حصہ کے برابر)یااس سے زیادہ کٹی ہوئی ہو تو اس کی قربانی درست نہیں ہوگی،اور اگر تیسرے حصہ سے کم کٹی ہو تو قربانی درست ہوگی۔
’’ (الجواب)ثلث حصہ کی مقدار، یااس سے زیادہ دم بریدہ بھیڑ وغیرہ کی قربانی درست نہیں ۔’’ ہدایہ‘‘ میں ہے ۔’’ جس جانور کے کان اور دم کٹی ہو۔ اس کی قربانی جائز نہیں ۔‘‘
ولایجزیٔ مقطوعة الأذن والذنب، أما الأذن فلقوله علیه السلام: استشرفوا العین والأذن أي اطلبواسلامتهما، وأما الذنب فلأنه عضو کامل مقصود، فصار کالأذن‘‘. (الهدایة، ص ۴۳۱ ج۴ کتاب الأضحیة)
خصی جانو رکی قربانی منصوص اور آپ کی پسندیدہ ہے ۔ اس پر دم بریدہ جانور کو قیاس نہیں کرسکتے۔ دم بریدہ جانور کی قربانی اس لیے جائز نہیں کہ دم ایک کامل عضو ہے ۔یہ بیکار نہیں ‘‘۔ (رحیمیہ 49-10) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200063
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن