بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جانور پرندے اور دیگر ذوی ارواح کی روح کون قبض کرتا ہے؟


سوال

کیا جانور پرندے اور کیڑے مکوڑے کی روح بھی ملک الموت قبض کرتا ہے؟

جواب

بعض نصوص سے اس بات کی طرف واضح اشارہ ملتا ہے کہ تمام ذوی الارواح کی روحوں کے قبض کرنے کی ذمہ داری اللہ تعالی نے ملک الموت کو سونپی ہوئی ہے، چناں چہ ایک روایت میں ہے کہ ملک الموت نے ایک مرتبہ آپ ﷺسے کہاکہ میں ایک مچھر کی روح بھی اللہ کےحکم کے بغیر اپنی مرضی سے قبض نہیں کرسکتا ۔

امام قرطبی اس کے ذیل میں فرماتے ہیں: اس حدیثِ مبارک سے پتا چلتا ہے کہ ہر ذی روح کی روح کو قبض کرنے کی ذمہ داری اللہ نے ملک الموت کو دی ہوئی ہے۔  نیز  امام  مالک بن انس رحمۃ اللہ علیہ سے دریافت کیا گیا کہ آیا مچھروں کی روح بھی ملک الموت قبض کرتے ہیں؟  تو انہوں نے دریافت کیا کہ کیا ان میں جان ہے ؟جواب دیا  گیا : جی ہاں،تو آپ نے فرمایا کہ بس پھر ان کی جان بھی ملک الموت ہی قبض کرتے ہیں؛کیوں کہ قرآن میں ہے :{اللّٰه یتوفی الانفس حین موتها}

الفتاوى الحديثية لابن حجر الهيتمي (ص: 8):
"الذي دلت عليه الأحاديث أن ملك الموت يقبض جميع أنواع الحيوانات من بني آدم وغيرهم من ذلك قوله مخاطباً لنبينا صلى الله عليه وسلم: "والله يا محمد! لو أني أردت أقبض روح بعوضة ما قدرت على ذلك حتى يكون الله هو الآمر بقبضها". قال القرطبي : وفي هذا الخبر ما يدل على أن ملك الموت هو الموكل بقبض كل ذي روح، وأن تصرفه كله بأمر الله عز وجل وبخلقه واختراعه. ومن ذلك ما في خبر الإسراء عن بن عباس رضي الله عنهما عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال عن نفسه: "فقلت: يا ملك الموت! كيف تقدر على قبض أرواح جميع من في الأرض برها وبحرها؟... " الحديث. وذكر أبو نعيم عن ثابت البناني قال: "الليل والنهار أربع وعشرون ساعةً ليس منها ساعة تأتي على ذي روح إلا وملك الموت قائم عليها فإن أمر بقبضها قبضها وغلا ذهب". قال القرطبي أيضاً: وهذا عام في كل ذي روح ومن ثم لما سئل مالك رضي الله عنه عن البراغيث أن ملك الموت هل يقبض أرواحها؟ أطرق ملياً، ثم قال: ألها نفس؟ قيل: نعم! قال: ملك الموت يقبض أرواحها؛ {الله يتوفى الأنفس حين موتها}".
   فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں