بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

جامعہ میں داخلہ تخصص فی الفقہ والافتاء میں داخلہ کی شرائط


سوال

آپ کے جامعہ میں تخصص فی الفقہ والافتاء میں داخلہ لینے کے لیے کیا کیا شرائط ہیں؟

جواب

جامعہ کی مجلسِ تعلیمی وقتاً فوقتاً تعلیمی اور انتظامی احوال و کوائف کو مدنظر رکھتے ہوئے داخلے کے حوالے پالیسی جاری کرتی ہے، شرائطِ داخلہ مختلف درجات کے اعتبار سے تبدیل بھی ہوسکتی ہیں اور ان میں کمی بیشی بھی ہوسکتی ہے، اس لیے حتمی طور پر یہ نہیں کہا جاسکتا کہ ہرسال شرائط یک ساں رہیں گی۔  اس وضاحت کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ فی الحال

جامعہ میں تخصص فی الفقہ والافتاء کے داخلے کی شرائط  درج ذیل ہیں:

1- دیگر مدارس کے فضلاء کے لیے دورہ حدیث کے سالانہ امتحان میں ممتاز تقدیر کے ساتھ کامیابی لازمی ہے۔ جامعہ کے طلبہ کے لیے دورہ حدیث کے تینوں امتحانات میں مجموعی طور پر 70%نمبر حاصل کرناضروری ہے۔

2-    اصلی شناختی کارڈ اور اس کی دو  عدد  فوٹو کاپی، نیز حالیہ بنی ہوئی دو  تصویریں ساتھ لائیں۔

3-  اپنے والد / رشتہ دارسرپرست کے شناختی کارڈ کی مصدقہ فوٹو کاپی اور فون نمبر لائیں۔ 

4-    سابقہ وفاقی درجے کی کشف الدرجات یا وفاق کا مصدقہ نتیجہ اور اس کی ایک فوٹو کاپی لائیں۔

داخلہ کی ترتیب حسبِ ذیل ہے :

پہلا مرحلہ :      کوائف کی چیکنگ ،قرآن مجید ناظرہ ،نماز ۔

دوسرا مرحلہ :    تقریری امتحان۔ (فی الحال مقررہ کتاب: ہدایہ جلد ثالث)

تیسرا مرحلہ :     تحریری امتحان۔  (فی الحال مقررہ کتابیں: مشکاۃ المصابیح،شرح نخبۃ الفکر ،حسامی ،ہدایہ رابع)

تحریری امتحان میں خوش نویسی اور عربی انشاء کے مستقل نمبر ہوں گے۔اردو املاء اور خوش نویسی کا مستقل امتحان ہوگا۔

نوٹ:

1-    سرپرست رشتہ دار سے مراد طالب علم کا وہ قریبی عزیز ہوگا جو طالب علم کی ہرقسم کی ضمانت اٹھائے، ادارے کی طلب پر حاضر ہوسکے، نیز تجدید داخلہ کے وقت تحریری ضمانت نامہ بھی جمع کرائے ۔

2-مقررہ تاریخ کے بعد داخلہ کے لیے زحمت نہ کریں۔

3- ادارہ اپنے طور پر بھی کوائف کی پڑتال کرے گا، کوائف کی صحت اور پڑتا ل کے بارے میں ادارے کی رائے حتمی ہوگی۔ فقط 


فتوی نمبر : 144012200752

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں