بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین مرتبہ بیوی کو ”طلاق طلاق طلاق“ کہنا اور پھر دوبارہ ساتھ رہنے کی صورت


سوال

زید کا اپنی بیوی کے ساتھ کسی بات پر جھگڑا ہوا,  پھر زید کسی کام کی وجہ سے اپنے گھر سے دوسرے شہر چلا گیا، پھر زید نے اپنی بیوی کے ساتھ موبائل فون پر بات کی اور بات کرتے کرتے زید نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی زید نے تین مرتبہ کہا کہ طلاق طلاق طلاق، زید کے ساتھ زید کے دوست بھی تھے، انہوں نے بھی سنا کہ زید نے تین مرتبہ کہا، لیکن زید کی بیوی کا کہنا ہے کہ اس نے ایک مرتبہ سنا، اس کے بعد موبائل فون کان سے ہٹا کر رکھ دیا۔  صورتِ مسئولہ میں طلاق ہوئی یا نہیں؟  اگر ہو گئی تو اب دونوں ساتھ رہنا چاہتے تو کیا کریں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں اگر زید نے واقعۃً  اپنی بیوی سے فون پر بات کرتے ہوئے اس کو تین مرتبہ ”طلاق، طلاق، طلاق“ کہہ دیا تو اس سے بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں، نکاح ختم ہوگیا، بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی ہے، اب رجوع کرنا یا دوبارہ نکاح کرنا جائز نہیں ہوگا، ہاں اگر  وہ عورت از خود کہیں اور نکاح کرے اور پھر اس کے دوسرے  شوہر کا انتقال ہوجائے یا وہ شوہر حقوقِ زوجیت ادا کرنے کے بعد بغیر کسی شرط یا دباؤ کے ازخود طلاق دے دے اور اس کی عدت گزر جائے تو اب دوبارہ پہلے شوہر سے نکاح کرنا جائز ہوگا۔

نیز طلاق واقع ہونے کے بیوی کے طلاق کے الفاظ سننا ضروری نہیں ہے، بیوی کی عدم موجودگی میں بھی طلاق واقع ہوجاتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144102200347

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں