بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد ساتھ رہنے کی شرعی صورت


سوال

 28 اگست 2019 کو میں نے اپنی بیوی کو غصے کی حالت میں یہ کہا ہے:  میں طلاق دیتا ہوں،  میں طلاق دیتا ہوں،  میں طلاق دیتا ہوں۔  جس کا ذکر میں نے اور میری بیوی نے اپنے اپنے خاندان والوں سے کردیا ہے۔ ہمارے دو بچے بھی ہیں،  ہم اپنا گھر بسانا چاہتے ہیں۔ قرآن اور حدیث کی روشنی میں فتویٰ دیجیے۔

جواب

جب سائل نے اپنی بیوی سے تین مرتبہ طلاق کے الفاظ کہہ دیے تو تینوں طلاقیں  واقع ہوگئی ہیں،  نکاح ختم ہوچکا ہے ، اب رجوع کی گنجائش نہیں رہی، کیوں کہ مطلقہ شوہر پر حرام ہوچکی ہے، نہ ہی تجدیدِ نکاح کی اجازت ہے۔  عدت گزرنے کے بعد وہ دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے۔ اگر وہ دوسری جگہ نکاح کرتی ہے اور دوسرے شوہر کا انتقال ہوجاتاہے یا وہ ہم بستری کے بعد از خود طلاق دے دیتاہے تو اس کی عدت گزارنے کے بعد آپ کے لیے نئے مہر کے ساتھ نکاح کی اجازت ہوگی۔

الفتاوى الهندية  (1/ 473):
"وَإِنْ كَانَ الطَّلَاقُ ثَلَاثًا فِي الْحُرَّةِ وَثِنْتَيْنِ فِي الْأَمَةِ لَمْ تَحِلَّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ نِكَاحًا صَحِيحًا وَيَدْخُلَ بِهَا ثُمَّ يُطَلِّقَهَا أَوْ يَمُوتَ عَنْهَا، كَذَا فِي الْهِدَايَةِ"
. فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201147

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں