بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد ساتھ رہنے والے سے تعلقات رکھنا


سوال

 ایک شخص نے اپنی بیوی کو 3طلاقیں اکھٹی دے دیں، پھر کچھ دن کے بعد اسی بیوی کو اپنے گھر لے آیا شرعی حلالہ نہیں ہوا، حلالہ کے بغیر اب اس کے ساتھ وہ اپنی زندگی گزار رہا ہے، اس کے رشتہ دار کچھ دن اس کو لعن طعن کرتے رہے کہ یہ کام غلط ہے،  لیکن وہ  مانتا ہی نہیں اور کہتا ہے کہ یہ ٹھیک ہے،  میں نے فتوی لیا ہوا ہے اور فتوی اس نے شیعہ سے لیا ہے،  اس کے بارے میں کیا حکم ہے کہ اس کو قربانی میں شریک کر سکتے ہیں یا نہیں؟  اس کے ساتھ لین دین کرنا اور اس کے گھر سے کھانا پینا اپنی خوشی غمی میں شریک کرنا کیسا ہے ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے اگر واقعۃً اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیں تو دونوں ایک دوسرے کے لیے حرام ہو گئے، ساتھ رہنا قطعاً جائز نہیں،  نہ رجوع کی اجازت تھی نہ ہی تجدیدِ نکاح جائز تھا۔ 

اسی حالت میں بیوی کو ساتھ رکھنا اور زن و شو کا تعلق قائم کرنا حرام اور زنا کے حکم میں ہے؛ لہذا اس کے متعلقین کی ذمہ داری ہے کہ وہ دائرہ حدود میں ہر ممکن شکل اختیار کر کے  انہیں  ایک دوسرے سے جدا  کر دیں ، اور اگر مذکورہ شخص اپنی سابقہ بیوی سے متارکت اختیار نہ کرے تو اس کے رشتہ داروں اور اہلِ محلہ کو چاہیے کہ اس سے معاشرتی بائیکاٹ رکھیں؛ تاکہ آں کہ وہ تائب ہوکر اصلاح نہ کرلے۔

"وإن کان الطلاق ثلاثاً في الحرة وثنتین في الأمة لم تحل ل حتی تنکح زوجًا غیره نکاحًا صحیحًا ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها". (ہندیۃ، کتاب الطلاق، الباب السادس، زکریاجدید ۱/۵۳۵) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201148

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں