بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد ساتھ رہنا


سوال

میری ایک جاننے والی ہیں، ان کی شادی 2013 میں ہوئی اور وہ دو بچوں کی ماں ہیں. ان کی زندگی بہت اذیت میں گزر رہی ہے اور ان کے شوہر نشے کی حالت میں جب ان سے لڑتے ہیں تب ان کو کہتے تھے کہ جاؤ میں نے تم کو طلاق دے دی. اور ایسا کم سے کم چھ سات دفعہ ہو چکا ہے کہ ان کے شوہر نے انہیں مار پیٹ کر کہا کہ میں تمہیں چھوڑ رہا ہوں تم آزاد ہو.. میں تمہیں طلاق دے رہا ہوں.. رمضان میں بھی کسی بات پر جھگڑا کر کے رات کے تین بجے انہیں طلاق دے کر گھر سے نکالا اور پھر بقرہ عید کے تیسرے دن ان کو واپس لے گیا. اور پھر دو تین مہینے پہلے مار کر دو بار ایک ساتھ طلاق دی. لڑکی کا شوہر اس پر شک کرتا ہے اور اسی بنیاد پر اسے مرتا پیٹتا ہے. بار بار کی مار پیٹ اور طلاق سن سن کے لڑکی بے زار  آ چکی ہے اور اس نے طلاق کے پیپر بھی سائن کر دیے ہیں. اب اس کا شوہر کہتا ہے کہ واپس آجاؤ اور لڑکی نہیں جانا چاہتی اور اس معاملے کو ختم کرنا چاہتی ہے۔ براہِ مہربانی اس کا حل بتائیں!

جواب

 مذکورہ صورت میں اب اس عورت کا اس شوہر کے پاس جانا  جائز نہیں۔ اس لیے کہ تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،  بیوی اس کے لیے ہمیشہ  حرام ہے۔ دونوں کا ساتھ رہنا جائز نہیں۔ عورت عدت مکمل کرکے دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144004201305

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں