ایک شخص نے اپنی بیوی کو دو بار طلاق دی، پھر اس کے بعد ایجاب و قبول کر کے باہم صلح کر لی، اس کے کچھ عرصہ بعد لڑا ئی جھگڑا ہوا تو مرد نے تحریری طور پر لکھ کر دیا کہ فلانی کو میری طرف سے طلاق ہو طلاق ہو۔ اس بارے میں شریعتِ مطہرہ کی کیا رائے ہے؟
مذکورہ صورت میں شوہر نے جب پہلی بار اپنی بیوی کو دو طلاقیں دیں تو دو طلاقیں واقع ہوگئیں، پھر اگر اس شخص نے عدت کے دوران اپنی بیوی سے رجوع کرلیاتھا، جیساکہ سوال سے یہی ظاہر ہوتاہے تو نکاح برقرار رہا، اور اس کے بعد شوہر کو مزید ایک طلاق دینے کا حق باقی تھا، اب جب شوہر نے اپنی بیوی کو تحریری طور پر یہ لکھ دیا کہ "فلانی کو میری طرف سے طلاق ہو طلاق ہو" اس سے مجموعی طور پر پہلی طلاقوں سے مل کر تین طلاقیں واقع ہوگئی ہیں اور بیوی اپنے شوہر پر حرام ہوچکی ہے، دونوں کا ساتھ رہنا درست نہیں ہےاور فوری طور پر علیحدہ ہونا ضروری ہے۔
عورت اپنی عدت گزار کر دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200703
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن