میرے والد صاحب کے انتقال کو ایک سال ہو گیا ہے ، ھم 3 بھائی اور 4بہنیں ہیں، 1 مکان اور گھریلو ضرورتوں کا کچھ سامان ہے ، اس کی تقسیم کا طریقہ کار سمجھا دیجیے ۔
مذکورہ صورت میں اگر محض یہی شرعی ورثاء ہیں اور مرحوم کی بیوہ وغیرہ نہیں ہیں، تو مرحوم کے ذمہ اگر قرض ہو، اسے ادا کرنے کے بعد ، اگر انہوں نے وصیت کی ہے تو بقیہ ترکے کے تہائی حصے سے ان کی وصیت نافذ کرنے کے بعد باقی مال کو دس حصوں میں تقسیم کیا جائے گا، دو دو حصے ہر بھائی کو اور ایک ایک حصہ ہر بہن کو ملے گا، مکان اور ترکہ کے دیگر سامان کی مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے قیمت لگا کر اسی حساب سے تقسیم کی جائے گی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143901200063
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن