بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تھیلیسیمیا کی وجہ سے حمل ساقط کرنا


سوال

ایک جوڑے کا پہلا بچہ تھیلیسیمیا کا مریض ہے،  اب دوسرا بچہ بھی ٹیسٹ کرانے کے بعد معلوم ہوا کہ تھیلیسیمیا کا مریض ہے اور بچہ چار ماہ کا ہے تقریباً تو کیا ایسے بچے کا اسقاطِ حمل جائز ہے؟

جواب

120 دن گزرنے کے بعد چوں کہ اللہ رب العزت  حمل میں روح ڈال دیتا  ہے؛ جس کی وجہ سے ایسے حمل کا اسقاط حرام ہے۔

نیز الٹرا ساؤنڈ میں بچے کی کسی بیماری کا علم یقینی نہیں، بلکہ گمان کے درجے میں ہوتا ہے، اور اگر یقینی بھی ہو تو  خالقِ کائنات  بقیہ مدت میں اس مرض سے نجات دینے پر قدرت رکھتا ہے اور بالفرض آخر وقت تک بھی بچہ مذکورہ مرض میں مبتلا رہے، پھر بھی اس کا اسقاط جائز نہیں؛ کیوں کہ بیمار انسان کو مارنا جائز نہیں،  اگر اب اسقاط کیا گیا تو یہ قتلِ جنین ہے، جس کی وجہ سے ماں باپ پر عُقل (بطورِ تاوان پانچ سو درہم) لازم ہوگا۔ لہذا آپ اللہ رب العزت سےصحت یابی کی دعا کریں اورا س سے اچھی امید رکھیں ۔

 الدرالمختار مع الشامي، کتاب الحظر والإباحة، باب الاستبراء وغیره، ، کراچی ۶/ ۴۲۹:

"العلاج لإسقاط الولد إذا استبان خلقه کالشعر والظفر ونحوهما لایجوز، وإن کان غیر مستبین الخلق یجوز … امرأة مرضعة ظهربها حبل وانقطع لبنها، وتخاف علی ولدها الهلاك، ولیس لأبي هذا الولد سعة حتی یستأجر الظئر یباح لها أن تعالج في استنزال الدم مادام نطفة أو مضغة أو علقة لم یخلق له عضو وخلقه لایستبین إلا بعد مائة وعشرین یوماً أربعون نطفةً وأربعون علقةً وأربعون مضغةً، کذا في خزانة المفتیین، وهکذا في فتاوی قاضي خان". (الفتاوى الهندیة، کتاب الکراهیة، الباب الثامن عشر: في التداوي والمعالجات وفیه العزل وإسقاط الولد، قدیم زکریا دیوبند ۵/ ۳۵۶، جدید زکریا دیوبند ۵/ ۴۱۱-۴۱۲)

"وذهب الحنفیة إلی إباحة إسقاط العلقة حیث أنهم یقولون بإباحة إسقاط الحمل ما لم یتخلق منه شيء ولم یتم التخلق إلا بعد مائة وعشرین یوماً، قال ابن عابدین: وإطلاقهم یفید عدم توقف جواز إسقاطها قبل المدة المذکورة علی إذن الزوج، وکان الفقیه علي بن موسی الحنفي یقول: إنه یکره فإن الماء بعد ما وقع في الرحم مآله الحیاة، فیکون له حکم الحیاة کما في بیضة صید الحرم، قال ابن وهبان: فإباحة الإسقاط محمولة علی حالة العذر أو أنها لا تأثم إثم القتل". (الموسوعة الفقهیة الکویتیة ۳۰/ ۲۸۵) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200904

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں