بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تکافل کمپنی میں ملازمت کرنے کا حکم


سوال

 کیا تکافل کمپنی میں کام ملازمت کے طور پر کرنا شرعاً جائز ہے؟ میں اس وقت کام کر رہا ہوں راہ نمائی فرمائیں!

جواب

’’پاک قطر فیملی تکافل‘‘  اور موجودہ دور میں اس جیسی جتنی دیگر پالیسیاں ہیں، ان میں بھی وہی خرابیاں (سود، جوا اور غرر) پائی جاتی ہیں جو   انشورنس  میں پائی جاتی ہیں؛ اس لیے انشورنس کی طرح تکافل کرانا بھی ناجائز ہے اور اس کمپنی میں ملازمت بھی جائز نہیں ہے۔ آپ کے لیے حکم یہ ہے کہ اگر متبادل حلال روزگار میسر آنے تک گھریلو معیشت کا پہیہ چلانا مشکل ہے تو  فی الحال یہاں ملازمت کرتے ہوئے فوری طور پر حلال روز گار کی سنجیدہ تلاش شروع کیجیے اور اللہ تعالیٰ سے سچی طلب کے ساتھ دعا کرتے رہیے، اور مسلسل توبہ و استغفار بھی کرتے رہیے، جیسے ہی قدرِ کفایت متبادل حلال روزگار میسر آجائے اس جگہ کو چھوڑ دیجیے۔ اور اگر فی الوقت مالی وسعت حاصل ہے تو ایسی جگہ فوراً چھوڑ دینی چاہیے۔

 الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 403):

"لأن القمار من القمر الذي يزداد تارةً وينقص أخرى، وسمي القمار قماراً؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه، ويجوز أن يستفيد مال صاحبه، وهو حرام بالنص".

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر موجود فتویٰ ملاحظہ کیجیے:

پاک قطر تکافل کی پالیسی خریدنا اور اس ادارے میں ملازمت کرنے کا حکم


فتوی نمبر : 144012201988

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں