بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تنخواہ ایڈوانس لے کر سود دینا


سوال

کیاسرکاری ملازم کو کچھ گھریلو ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اپنی ایک یادو سال  کی پوری تنخواہ  ایڈوانس لینا شرعاً جائز ہے یا نہیں؟ جب کہ محکمہ والےکسی ملازم کوضرورت پڑنےپراس طرح ایڈوانس تنخواہ دیتےہیں،لیکن بعدمیں جومابقیہ ملازم کی تنخواہ محکمہ والوں کےپاس ہوتی ہے، وہ اس میں سےاصل رقم کےساتھ کچھ منافع یعنی ”سود“بھی کاٹتے ہیں۔

جواب

صورتِ  مسئولہ میں ملازم کے لیے اپنے محکمے سے پیشگی تنخواہ لینا جائز نہیں، کیوں کہ ایڈوانس تنخواہ دینے کے بعد محکمے والے ملازم کی اس تنخؤاہ میں سے اصل رقم کے ساتھ اضافی رقم بھی کاٹتے ہیں جو "سود" ہے، قرآن و حدیث میں سودی لین دین کرنے والوں کے لیے سخت وعیدیں آئی ہیں:

سودی معاملہ اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کے ساتھ اعلان جنگ ہے، قرآن کریم میں ہے:

{يا أيها الذين اٰمنوا اتقوا الله وذروا ما بقي من الربا إن كنتم مؤمنين فإن لمتفعلوا فاْذنوا بحرب من اللهورسوله وإن تبتم فلكم رءوس أموالكم لا تظلمون ولا تظلمون وإن كان ذو عسرة فنظرة إلى ميسرة وأن تصدقوا خير لكم إن كنتم تعلمون} ( البقرة : ۲۷۸ إلى ۲۸٠ )

ترجمہ: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور جو کچھ سود کا بقایاہے اس کو چھوڑ دو اگر تم ایمان والے ہو، پھر اگرتم نہ کرو گے تو  اشتہار سن لو جنگ کا اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول  کی طر ف سے اور اگر تم توبہ کرلوگےتو تم کو تمہارے اصل اموال مل جائیں گے،  نہ تم کسی پر ظلم کرنے پاؤ گے اور نہ  کوئی تم پر ظلم کرنے پائے گا، اور اگر تنگ دست ہو تو مہلت دینے کا حکم ہے آسودگی تک اور یہ کہ معاف ہی کردو اور زیادہ بہتر ہے تمہارے لیے اگر تم کو خبر ہو۔ (بیان القرآن )

سودی لین دین  بے برکتی اورناکامی کی بنیادی وجہ ہے، اللہ تعالی قرآن کریم میں ارشاد فرماتے ہیں:

{يَمْحَقُ اللَّهُ الرِّبَا وَيُرْبِي الصَّدَقَاتِ} [البقرة: 276]

ترجمہ: اللہ تعالی سود کو مٹاتے ہیں اور صدقات کو بڑھاتے ہیں۔ (بیان القرآن)

سورۃ الروم میں ہے:

{وَمَا آتَيْتُمْ مِنْ رِبًا لِيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلَا يَرْبُو عِنْدَ اللَّهِ وَمَا آتَيْتُمْ مِنْ زَكَاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ فَأُولَئِكَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ}  [الروم:39]

ترجمہ: اور جو چیز تم اس غرض سے دو گے کہ وہ لوگوں کے مال میں پہنچ کر زیادہ ہوجائے تو یہ اللہ کے نزدیک نہیں بڑھتا اور جو زکاۃ دو گے جس سے اللہ کی رضا طلب کرتے ہو گے تو ایسے لوگ اللہ تعالی کے ہاں بڑھاتے رہیں گے۔ (بیان القرآن)

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ  عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے سود کھانے والے، کھلانے والے، سودی معاملہ لکھنے والے  اور اس معاملہ پر گواہ بننے والے سب پر لعنت کی ہے اور فرمایا کہ یہ سب گناہ میں برابر کے شریک ہیں۔

صحيح مسلم (5 / 50) ط: دار الجیل:

"عن جابر قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه، وقال: هم سواء". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201361

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں