اگر کوئی اپنی بیوی سے غصہ میں بذریعۂ فون یہ کہے کہ’’تم مجھ پر میری ماں بہن کی طرح ہو‘‘ اور طلاق کی نیت کی ہو۔ ایک بار کہا ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟ اور اگر چار بار کہا ہو تو اس کا کیا حکم ہے؟
صورتِ مسئولہ میں بیوی کو طلاق کی نیت سے ’’تم مجھ پر میری ماں بہن کی طرح ہو‘‘ کہنے سے ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی ہے، نیز یہی جملہ چار کہنے کے باوجود ایک ہی طلاق ہوئی ہے۔
الدر المختار مع رد المحتار (3 / 470) ط: سعید:
"(وإن نوى بأنت علي مثل أمي) أو كأمي وكذا لو حذف علي، خانية (براً أو ظهاراً أو طلاقاً صحت نيته) ووقع ما نواه؛ لأنه كناية (وإلا) ينو شيئاً أو حذف الكاف، ويكره قوله: أنت أمي ويا ابنتي ويا أختي ونحوه".
حاشية رد المحتار على الدر المختار (3 / 308):
"(قوله: لايلحق البائن البائن) المراد بالبائن الذي لايلحق هو ما كان بلفظ الكناية؛ لأنه هو الذي ليس ظاهرًا في إنشاء الطلاق، كذا في الفتح".فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200093
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن