بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تلاوت کے دوران اذان شروع ہوجائے تو اذان کا جواب دینے کا حکم


سوال

تلاوت کے دوران اگر اذان ہو جاۓ تو اذان کا جواب دیا جاۓ یا تلاوت جاری رکھی جاۓ؟

جواب

تلاوت جاری ہو اور اذان ہونے لگے تو دونوں صورتیں جائز ہیں، چاہے تلاوت جاری رکھے ، چاہے بند کر کے اذان کا جواب دے، تلاوت جاری رکھتے ہوئے زبان سے اذان کا جواب نہ دینے میں بھی کوئی گناہ نہیں ہے، اور تلاوت بند کر کے اذان کا جواب دینے میں بھی کوئی کراہت نہیں ہے، البتہ افضل اور مستحب یہی ہے کہ تلاوت بند کرکے اذان کا جواب دے؛ اس لیے کہ تلاوت بعد میں دوبارہ ہوسکتی ہے، مگر اذان کے جواب  کا موقع پھر نہیں ملے گا۔

اور اگر پہلے سے تلاوت شروع نہ کی ہو اور اذان شروع ہوجائے تو اذان کا جواب دینا چاہیے، اذان مکمل ہونے کے بعد تلاوت شروع کی جائے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200622

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں