بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تقسیم وراثت: چار بیٹے، پانچ بیٹیاں اور بیوہ


سوال

میرے والد صاحب کے والد کا ایک گھر ہے اور میری دادی ابھی حیات ہیں، میری دادی اس گھر کا بٹوارہ کرنا چاہتی ہیں.میرے والد صاحب چار بھائی اور پانچ بہنیں ہیں اور ایک میری دادی خود ہیں.مکان کی مالیت.25 لاکھ ہے تو اس رقم کی کس طرح تقسیم ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں دادا مرحوم کے ترکہ سے حقوقِ  متقدمہ (قرض، وصیت وغیرہ) کی ادائیگی کے بعد باقی ترکہ میں سے (25 لاکھ روپے کے حساب سے) 312,500.00 (تین لاکھ بارہ ہزار پانچ سو) روپے مرحوم کی بیوہ (آپ کی دادی) کو، 336,538.46 (تین لاکھ چھتیس ہزار پانچ سو اڑتیس روپے چھیالیس پیسے) اس کے ہر بیٹے (آپ کے والد اور ہر چچا) کو اور 168,269.23 (ایک لاکھ اڑسٹھ ہزار دو سو انہتر روپے تئیس پیسے) اس کی ہر بیٹی (آپ کی ہر ایک پھوپھی) کو ملیں گے۔ فقط واللہ اعلم

نوٹ : یہ تقسیم اس صورت میں ہے جب کہ مرحوم کے انتقال کے وقت اس کے ورثاء میں ایک بیوہ، چار بیٹے اور پانچ بیٹیاں تھے۔ اگر کوئی وارث اس وقت زندہ تھا اور اب موجود نہیں ہے یا سوال میں اس کا ذکر نہیں ہے تو دوبارہ تفصیل ارسال کرکے سوال کرلیں۔


فتوی نمبر : 144107200589

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں