بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تعمیراتی ٹھیکے میں فیصد کے حساب سے اجرت طے کرنا


سوال

ہم تعمیرات کے شعبے سے منسلک ہیں,  ایک شخص نے ہم سے اپنا پلازہ بنانے کا معاہدہ کیا,  ہم نے بمع تعمیراتی میٹیریئل کام کروانے کی اجرت کل تعمیراتی لاگت کا 19 فیصد بتائی، جس پر اس نے رعایت مانگی، ہم نے پہلے 2  فیصد کی رعایت کی اور بعد میں اُس شخص کے مزید اصرار پر 3 فیصد رعایت دی، یعنی اجرت 16  فیصد پر طے ہو گئی۔  کام کے حوالے سے معاہدے میں یہ بات طے تھی کہ مالک ہم سے چار منزل اور ایک ممٹی کا گرے سٹرکچر (چنائی، آر سی سی کا کام ، اندرونی پلمبنگ کا کام، اندرونی بجلی کا کام اور پلستر) اور دو منزل کی مکمل فنش کروائے گا۔ معاہدے کے وقت ہمیں یہ بتایا گیا تھا کہ مالک اپنا مکان جو اس نے بیچنے کے لیے بحریہ ٹاؤن میں بنایا ہے وہ بیچ کر یہ کام مکمل کروائے گا۔ اب وہ مکان مطلوبہ قیمت نہ ملنے پر کرائے پر ہے اور ہمیں یہ بتایا گیا ہے کہ مالک کے پاس رقم موجود نہیں ہے کہ یہ معاہدہ پورا ہو سکے۔ اب اچانک مالک نے کام کو دورانِ پلستر روک دیا ہے کہ میں پورا نہیں کروا سکتا۔ اب جب کہ مالک نے معاہدہ فسخ (یہ فسخ کسی تعمیراتی نقص یا مالی بے ضابطگی کی وجہ سے نہیں) کیا ہے اور کام معاہدے مطابق مکمل کروانا نہیں چاہتا تو جو کام ہم سے کروایا گیا ہے، اب ہم اس پر بغیر رعایت مکمل اجرت وصول کریں گے یعنی 19 فیصد۔ کیوں کہ ہم نے جو رعایت دی تھی وہ اس کام پر تھی جو معاہدے میں طے کیا گیا ہے۔  کیا ایسا کرنا ہمارے  لیے درست ہے؟ دوسری طرف ہم اس بات پر تیار ہیں کہ ہم سے معاہدہ کے مطابق کام پورا کروا لیا جائے تو ہم اسی طے شدہ فیصد کے حساب سے کریں گے۔

جواب

ٹھیکے پر پلازہ یا کوئی عمارت بنانا شرعاً اجارہ کا معاملہ ہے، اور اس میں بنیادی طور پر یہ ضروری ہے کہ عقد کے وقت اجرت رقم کی صورت میں مقرر کرلی جائے، اگر عقد کے وقت اجرت رقم کی صورت میں متعین نہ ہو تو ایسا معاملہ فاسد ہوجاتا ہے، لہذا صورتِ مسئولہ میں پلازہ بنانے کی اجرت تعمیراتی مٹیریل کا کچھ فیصد طے کرنا یہ معاہدہ کے وقت مجہول اجرت ہے، جس سے یہ معاملہ فاسد ہوجاتا ہے،  اور اجارہ فاسد میں اجرتِ مثل  (مارکیٹ ویلیو) لازم ہوتی ہے، یعنی اس جیسا دوسرا شخص اس  جیسے کام کی جتنی اجرت لیتا ہے، کام کرنے والے کو اتنی اجرت ملے گی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 5):
"وشرطها كون الأجرة والمنفعة معلومتين؛ لأن جهالتهما تفضي إلى المنازعة.
(قوله: وشرطها إلخ) هذا على أنواع: بعضها شرط الانعقاد، وبعضها شرط النفاذ، وبعضها شرط الصحة، وبعضها شرط اللزوم، وتفصيلها مستوفى في البدائع ولخصه ط عن الهندية. (قوله: كون الأجرة والمنفعة معلومتين) أما الأول فكقوله: بكذا دراهم أو دنانير وينصرف إلى غالب نقد البلد، فلو الغلبة مختلفة فسدت الإجارة ما لم يبين نقداً منها فلو كانت كيلياً أو وزنياً أو عددياً متقارباً فالشرط بيان القدر والصفة وكذا مكان الإيفاء لو له حمل ومؤنة عنده، وإلا فلايحتاج إليه كبيان الأجل، ولو كانت ثياباً أو عروضاً فالشرط بيان الأجل والقدر والصفة لو غير مشار إليها، ولو كانت حيوانا فلا يجوز إلا أن يكون معينا بحر ملخصاً".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 45):
"(الفاسد) من العقود (ما كان مشروعاً بأصله دون وصفه، والباطل ما ليس مشروعاً أصلاً) لا بأصله ولا بوصفه (وحكم الأول) وهو الفاسد (وجوب أجر المثل الاستعمال) لو المسمى معلوماً، ابن كمال. 

(قوله: وجوب أجر المثل) أي أجر شخص مماثل له في ذلك العمل، والاعتبار فيه لزمان الاستئجار ومكانه من جنس الدراهم والدنانير لا من جنس المسمى لو كان غيرهما، ولو اختلف أجر المثل بين الناس فالوسط والأجر يطيب وإن كان السبب حراماً، كما في المنية قهستاني، ونقل في المنح أن شمس الأئمة الحلواني قال: تطيب الأجرة في الأجرة الفاسدة إذا كان أجر المثل، وذكر في المسألة قولين وأحدهما أصح فراجع نسخة صحيحة... (قوله: لو المسمى معلوماً) هذا إنما يصح لو زاد المصنف لايتجاوز به المسمى، كما فعل ابن الكمال تبعاً للهداية والكنز، فكان على الشارح أن يقول: إذا لم يكن مسمى أو لم يكن معلوماً؛ لأن وجوب أجر المثل بالغاً ما بلغ على ما أطلقه المصنف إنما يجب في هذين الصورتين أما لو علمت التسمية فلايزاد على المسمى، كما يأتي".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 46):
"(تفسد الإجارة بالشروط المخالفة لمقتضى العقد فكل ما أفسد البيع) مما مر (يفسدها) كجهالة مأجور أو أجرة أو مدة أو عمل". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201190

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں