بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تعلیم کی غرض سے سودی حساب پر مشتمل اسٹیٹمنٹ بنانا


سوال

میں انجینئرنگ کے آخری سال میں ہوں، اور پراجیکٹ منیجمنٹ اور انجینئرنگ  منیجمنٹ  اور اکنامکس  میں ہمیں تھیریٹیکل  سمپل اور کمپاؤنڈ انڑسٹ والے ورڈ پرابلمز حل کرنے پڑتے ہیں ، یا انکم سٹیٹمنٹ بنانا پڑتی ہیں، جس میں سودی رقم (انڑسٹ اماؤنٹ) درج کرنی پڑتی ہے، اگر میں ایسا نہ کروں تو فیل (راسب) بھی ہو سکتا ہوں۔

سوال یہ ہے کہ میرا مذکورہ کام کرنا جائز ہے یا نہیں ہے؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں انجئینرنگ کی تعلیم کی غرض سے مذکورہ عمل کی گنجائش ہے، البتہ نیت کی اصلاح ضروری ہے، یعنی یہ نیت ہو کہ مذکورہ تعلیم کے ذریعے سودی معاملات اور فاسد عقود کی اسٹیٹمنٹ وغیرہ سے آگہی ہوجائے؛ تاکہ ان معاملات سے خود بھی بچا جائے اور امت کو بھی اس سے بچایا جائے، اور اس نظام میں جو باتیں شریعت کے خلاف ہیں ان کی اصلاح کروں گا، اور انہیں اسلامی خطوط پر استوار کرنے اور شریعت کے حکم کے مطابق بنانے اور ملک کے تمویلی نظام کو سود سے پاک کرنے کی اپنی بساط کی حد تک پوری کروشش کروں گا۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد   کسی بھی قسم کے سودی معاملات میں معاون بننے یا سودی اداروں میں ملازمت مقصد نہ ہو ۔

الأشباه والنظائر  میں  ہے:

’’القاعدة الثانية: الأمور بمقاصدها، كما علمت في التروك. وذكر قاضي خان في فتاواه: إن بيع العصير ممن يتخذه خمراً إن قصد به التجارة فلا يحرم، وإن قصد به لأجل التخمير حرم، وكذا غرس الكرم على هذا (انتهى). وعلى هذا عصير العنب بقصد الخلية أو الخمرية، والهجر فوق ثلاث دائر مع القصد، فإن قصد هجر المسلمحرم وإلا لا‘‘. (الأشباه والنظائر لابن نجيم (ص: 23)، الفن الاول: القواعد الکلیۃ، ط: دار الكتب العلمية، بيروت – لبنان)

(ایضا ، امداد الفتاوی  3/168، مکتبہ دارالعلوم کراچی)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144001200523

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں