زید نے اپنی بیوی کو فون پر بات کرتے ہوئے کہا: اگر تم نے مجھ سے کوئی بات چھپائی تو تمہیں طلاق ہے، اور یہ جملہ کئی دفعہ کہا کہ اگر تم نے مجھ سے کوئی بات چھپائی تو تمہیں طلاق ہے، اب اگر زید کی بیوی نے کوئی بات چھپا لی تو کتنی طلاقیں واقع ہوں گی؟
صورتِ مسئولہ میں اگر زید نے اپنی بیوی کو مطلقاً الگ الگ تین مرتبہ یا اس سے زائد مرتبہ یہ جملہ کہا: ”اگر تم نے مجھ سے کوئی بات چھپائی تو تمہیں طلاق ہے“ تو شرط پائے جانے کی صورت میں زید کی بیوی پر قضاءً تین طلاقیں واقع ہوجائیں گی، اگر تین سے کم مرتبہ تعلیق کا یہ جملہ کہا ہو تو شرط کے پائے جانے کی صورت میں جتنی مرتبہ کہا ہو اتنی ہی طلاقیں واقع ہوں گی۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 376):
"[فروع] في أيمان الفتح ما لفظه، وقد عرف في الطلاق أنه لو قال: إن دخلت الدار فأنت طالق، إن دخلت الدار فأنت طالق، إن دخلت الدار فأنت طالق وقع الثلاث، وأقره المصنف ثمة.
(قوله: في أيمان الفتح) خبر عن ما، وليس نعتاً لفروع؛ لأن الفرع الأول فقط في أيمان الفتح ح (قوله: وقع الثلاث) يعني بدخول واحد، كما تدل عليه عبارة أيمان الفتح، حيث قال: ولو قال لامرأته: والله لا أقربك ثم قال: والله لا أقربك، فقربها مرةً لزمه كفارتان. اهـ. والظاهر أنه إن نوى التأكيد يدين ح.
قلت: وتصوير المسألة بما إذا ذكر لكل شرط جزاءً، فلو اقتصر على جزء واحد. ففي البزازية إن دخلت هذه الدار إن دخلت هذه الدار فعبدي حر، وهما واحد، فالقياس عدم الحنث حتى تدخل دخلتين فيها، والاستحسان يحنث بدخول واحد، ويجعل الباقي تكراراً وإعادةً اهـ ثم ذكر إشكالاً وجوابه، وذكر عبارته بتمامها في البحر عند قوله: والملك يشترط لآخر الشرطين، وقوله: وهما واحد: أي الداران في الموضعين واحد، بخلاف ما لو أشار إلى دارين فلا بد من دخولين كما هو ظاهر". فقط واللہ اعلم
نوٹ: مذکورہ حکم اس وقت ہے جب شوہر نے مطلقاً یوں کہا کہ ”اگر تم نے مجھ سے کوئی بات چھپائی تو تمہیں طلاق ہے“۔ اگر زوجین کی باہم گفتگو کا کوئی خاص پس منظر ہو، یا سیاق سباق کچھ اور ہو تو شوہر اس کی وضاحت کرکے دوبارہ سوال کرلے، کیوں کہ سیاق سباق اور گفتگو کے تناظر میں الفاظ کا حکم بھی تبدیل ہوسکتاہے۔
فتوی نمبر : 144103200206
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن