بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تعلیق طلاق سے بچنے کا حل


سوال

میں نے پہلے بھی یہ سوال کیاتھاکہ میری منگنی ہونے والی تھی مگر وہ منگنی نہ ہوئی،میراسوال یہ ہے کہ: کوئی شخص ایسے بولے کہ اگراس لڑکی کے سوا جس سے بھی میرانکاح ہوجائے اس پر طلاق ہو،پھرکہاتین دفعہ طلاق ہو،آپ نے کہا: ایک طلاق واقع ہوتی ہے،اس سے بچنے کے لیے کہاکہ: نکاح فضولی کرو اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی۔ سب صحیح ہے مگر میں بہت کم جرات ہوں، کسی کوکہہ نہیں سکتاکہ میرے ساتھ یہ مسئلہ ہواہے،مجھے یہ پوچھناتھاکہ: کیامیں شافعی فتویٰ پر عمل کرسکتاہوں یانہیں ؟اگرکرسکتاہوں تو برائے مہربانی میرا فتویٰ کسی شافعی مفتی کے پاس پیش کریں،تاکہ میراجملہ لغو ہوجائے،تاکہ میں کسی اور سے نکاح کرسکوں۔

جواب

آپ کے سوال کا بارہا جواب دیاگیاہے کہ: جوالفاظ آپ نے ادا کیے  ہیں ان کاحکم یہی ہے کہ: اگرآپ  مذکورہ  لڑکی کے علاوہ جس لڑکی سے بھی از خود نکاح کریں گے تونکاح ہوتے ہی اس پر تین طلاق واقع ہو جائیں گی۔ البتہ احناف کے نزدیک اس مسئلہ کاحل یہی ہے کہ: اگر کوئی دوسرا شخص آپ  کی اجازت کے بغیر آپ  کا نکاح کسی عورت سے کردے، اور پھر آپ کو  اس نکاح کے بارے میں بتادے، اور آپ  زبان سے کچھ کہے بغیر،اپنے عمل (یعنی  مہر کی رقم ،حقوق وغیرہ کی ادائیگی) سے عملی طور پر رضامندی کا اظہار کردیں تو اس صورت میں طلاق واقع نہیں ہوگی اور نکاح باقی رہے گا ۔اس کے علاوہ کوئی دوسری صورت نہیں۔[فتاویٰ شامی،مطلب حلف لایتزوج فزوجہ فضولی۔3/846،ط:سعید]فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143606200019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں