بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح کی رکعات کتنی ہیں ؟


سوال

 میں سعودی عرب میں ہوں، میرے پاس کچھ  لوگ ہیں جو 20 راکعات نماز تراویح نہیں مانتے۔ اگر آپ کے پاس کوئی احادیث ہو ں تو مہربانی فرماکر جواب دیں!

جواب

رمضان المبارک میں تین دن تک نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تراویح پڑھانا احادیثِ صحیحہ سے ثابت ہے، پھر لوگوں کے شدت ذوق وشوق کو دیکھ کر اس اندیشہ سے پڑھنا ترک فرمادیا کہ کہیں فرض نہ ہوجائے کہ لوگوں کو مشقت ہوگی، چناں چہ مسلم شریف کی حدیث میں ہے:

'حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک رات مسجد میں نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ کچھ لوگوں نے بھی نماز پڑھی،  پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اگلی رات نماز پڑھی تو لوگ زیادہ ہو گئے، پھر لوگ تیسری یا چوتھی رات بھی مسجد میں جمع ہو گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم باہر تشریف نہ لائے، پھر جب صبح ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :میں نے تمہیں دیکھا تھا تو مجھے تمہاری طرف نکلنے سے کسی نے نہیں روکا سوائے اس کے کہ مجھے ڈر ہوا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ کر دی جائے۔ راوی کہتے ہیں کہ یہ واقعہ رمضان المبارک ہی کے بارے میں تھا'۔[صحیح مسلم،کتاب الصلاۃ،باب الترغیب فی قیام رمضان،ج:۱،ص:۲۵۹۔ط:قدیمی کتب خانہ کراچی]

تراویح کی رکعات کی تعداد کے بارے میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم  سے مختلف روایات منقول ہے۔ ایک روایت مصنف ابن ابی شیبہ میں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے:

' أن رسول الله صلی الله علیه وسلم کان یصلی في رمضان عشرین رکعة'۔[مصنف ابن ابی شیبہ،باب من کان یری القیام فی رمضان،ج:۲،ص:۳۹۴۔ط:دارالقبلہ بیروت]

نیزاسی طرح کی روایت "التلخیص الحبیر" میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ان الفاظ میں منقول ہے کہ :

'أنه صلى الله عليه وسلم صلى بالناس عشرين ركعةً ليلتين فلما كان في الليلة الثالثة اجتمع الناس، فلم يخرج إليهم، ثم قال من الغد: خشيت أن تفرض عليكم فلا تطيقوها۔'[التلخیص الحبیر فی تخریج احادیث الرافعی الکبیر،باب صلاۃ التطوع،ج:۲،ص:۵۳۔ط:دارالکتب العلمیہ بیروت]

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل کو سب سے زیادہ جاننے والے  اور اس پر عمل کرنے والے صحابہ کرام علیہم الرضوان ہیں اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم کااس پراتفاق ہے کہ تراویح کی رکعات بیس ہیں،بس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کابیس رکعات پراتفاق یعنی اجماعِ صحابہ اس بات کی شہادت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تراویح بیس رکعات ہی پڑھائی ہیں۔

نیز اصولِ حدیث کا ضابطہ ہے کہ دین اور آخرت سے متعلق امور میں اگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کوئی فضیلت یا وعید یا تعداد وغیرہ متعین کرکے بتائیں، تو وہ اپنی طرف سے نہیں بتاتے، بلکہ اس بارے میں ان کے پاس کوئی اصل اور دلیل ضرور ہوتی ہے جو انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہوتی ہے، لہٰذا اس طرح کے امور سے متعلق صحابی کا اپنا قول بھی حدیث مرفوع کا درجہ رکھتاہے، کیوں کہ صحابہ کرام دین کے احکامات میں اپنی طرف سے ہرگز اضافہ نہیں کرسکتے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908201052

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں