بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح چھوڑ دینے کا حکم


سوال

 تراویح نہ پڑھنے میں گناہ ہے  کہ نہیں؟

جواب

تراویح پڑھنا سنتِ مؤکدہ ہے اور سنتِ مؤکدہ کو مستقل طور پر یا سستی اور غفلت کی وجہ سے چھوڑ دینا باعثِ گناہ ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 43)
''(التراويح سنة) مؤكدة؛ لمواظبة الخلفاء الراشدين (للرجال والنساء) إجماعاً۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق ومنحة الخالق وتكملة الطوري (2/ 52)

''وفي التجنيس والنوازل والمحيط: رجل ترك سنن الصلوات الخمس إن لم ير السنن حقاً فقد كفر؛لأنه ترك استخفافاً، وإن رأى حقاً، منهم من قال: لا يأثم، والصحيح: أنه يأثم؛ لأنه جاء الوعيد بالترك'' اهـ.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200009

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں