بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح پڑھانے کے لیے رمضان المبارک سے پہلے ڈاڑھی رکھنے والے کی امامت کا حکم


سوال

 رمضان المبارک میں بعض حافظ جن کی ڈاڑھیاں نہیں ہوتیں کاٹتے ہیں، صرف رمضان میں چھوڑ دیتے ہیں، جب ختم کرتے ہیں، پھر کاٹتے ہیں، ایسے حفاظ کے پیچھے تراویح کا تفصیلی حکم کیا ہے؟

جواب

ڈاڑھی منڈانا یا ایک مشت سے کم کرنا حرام  ہے اور ایسا شخص از روئے شرع فاسق ہے ، اور فاسق کی امامت مکروہ ہے، جس کی وجہ سے ڈاڑھی منڈے حافظ کو نماز یا تراویح کا امام بنانا جائز نہیں ہے اور ایسے امام کے پیچھے نماز مکروہِ تحریمی ہے۔ جو شخص رمضان میں تراویح کے لیے ڈاڑھی چھوڑتا ہے اور پھر عید کے وقت کٹواتا ہو اور اس کا یہ معمول ہوتو یہ انتہائی خطرناک بات ہے، اس میں ڈاڑھی کٹوانے کے ساتھ اور بھی کئی گناہ جمع ہوجاتے ہیں، لہذا ایسے لوگوں پر لازم ہے کہ وہ صدقِ دل سے توبہ واستغفار کریں اور آئندہ کے لیے ڈاڑھی رکھنے کا مکمل اہتمام کریں۔

ایسے حفاظ کی اقتدا کی بجائے دین دار باشرع ائمہ کی اقتدا میں تراویح کی نماز ادا کی جائے۔

’’فتاوی شامی‘‘  میں ہے:

"و أما الأخذ منها أي من اللحية و هي دون ذالك: أي دون القبضة، كما يفعله بعض المغاربة و مخنثة الرجال فلم يبحه أحد، و أخذ كلها فعل اليهود... و مجوس الأعاجم". (كتاب الصوم، مطلب في الاخذ من اللحية ٢/ ٤١٨، ط: سعيد)

’’حلبی کبیر ‘‘ میں ہے:

"و لو قدّموا فاسقاً  يأثمون بناء علي أن كراهة تقديمه كراهة تحريم ؛ لعدم اعتنائه بأمور دينه، و تساهله في الإتيان بلوازمه..."الخ ( كتاب الصلوة، الأولی بالإمامة، ص: ٥١٣، ٥١٤ ط: سهيل اكيدمي) فقط واللہ اعلم

 

 


فتوی نمبر : 144008200409

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں