بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں چھوٹی سورتیں پڑھنا


سوال

کیا تراویح میں چھوٹی سورتیں پڑھ سکتے ہیں؟  کیا صحابہ کرام،  اللہ کے حبیب ﷺ کے زمانہ میں چھوٹی سورتیں پڑھتے تھے؟  یا قرآن پاک  پڑھنے سے تراویح ادا ہوتی ہے؟

جواب

واضح رہے کہ پورے رمضان کے مہینے میں تراویح پڑھنا الگ سنت ہے اور تراویح میں ایک مرتبہ قرآن پاک ختم کرنا الگ سنت ہے۔ تاہم عام نمازوں کی طرح تراویح کی نماز میں بھی اگر ایک رکعت میں  تین مختصر آیات پڑھ لی جائیں تو تراویح کی نماز ادا ہوجاتی ہے،  لہذا تراویح کی نماز میں مختصر سورتیں پڑھی جاسکتی ہیں۔  البتہ اگر سورتیں ہی پڑھنی ہوں تو  بہتر یہ ہے کہ ایک مرتبہ قرآنِ پاک تراویح میں ختم کرلے اور پھر اس کے بعد رمضان کے بقیہ دنوں میں تراویح میں سورتیں پڑھ لے۔

نبی کریمﷺ کے زمانہ میں تراویح کی نماز مسجد میں باجماعت پڑھنے کا مستقل معمول نہیں تھا؛ لہذا صحابہ کرام کا نبی کریمﷺ کے زمانے میں تراویح میں قرآن پاک کی مقدار پڑھنے کا معمول نہیں بتایا جاسکتا، البتہ حضرت عمرؓ کے بارے میں روایات میں موجود ہیں کہ وہ بعض قراء کو اس طور پر پڑھنے کا حکم دیتے کہ ان کے رمضان میں تین ختمِ قرآن ہوجائیں، بعض کو اس طرح کہ  ان کے دو ختم ہوجائیں اور بعض کو اس طرح کہ ان کا ایک قرآن ختم ہوجائے۔  جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس زمانہ میں تراویح کی نماز میں عمومی ماحول مختصر سورتیں پڑھنے کا نہیں تھا۔

المبسوط للسرخسي (2 / 145):
" التراويح سنة لايجوز تركها؛ لأن النبي صلى الله عليه وسلم أقامها، ثم بين العذر في ترك المواظبة على أدائها بالجماعة في المسجد، وهو خشية أن تكتب علينا، ثم واظب عليها الخلفاء الراشدون -رضي الله عنهم- وقد قال النبي صلى الله عليه وسلم: «عليكم بسنتي وسنة الخلفاء الراشدين من بعدي»، وأن عمر -رضي الله عنه- صلاها بالجماعة مع أجلاء الصحابة، فرضي به علي -رضي الله عنه- حتى دعا له بالخير بعد موته، كما ورد، وأمر به في عهده".

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع(1 / 289 ):

"ومنها: أن يقرأ في كل ركعة عشر آيات، كذا روى الحسن عن أبي حنيفة، وقيل: يقرأ فيها كما يقرأ في أخف المكتوبات وهي المغرب، وقيل: يقرأ كما يقرأ في العشاء؛ لأنها تبع للعشاء، وقيل: يقرأ في كل ركعة من عشرين إلى ثلاثين؛ لأنه روي أن عمر -رضي الله عنه- دعا بثلاثة من الأئمة، فاستقرأهم وأمر أولهم أن يقرأ في كل ركعة بثلاثين آيةً، وأمر الثاني أن يقرأ في كل ركعة خمسة وعشرين آيةً، وأمر الثالث أن يقرأ في كل ركعة عشرين آيةً، وما قاله أبو حنيفة سنة؛ إذ السنة أن يختم القرآن مرةً في التراويح، وذلك فيما قاله أبو حنيفة، وما أمر به عمر فهو من باب الفضيلة وهو أن يختم القرآن مرتين أو ثلاثاً، وهذا في زمانهم". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012201228

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں