بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تراویح میں شروع کی دس رکعات میں اڑھائی پارے اور بقیہ دس میں الم تر کیف پڑھنا


سوال

امام صاحب تراویح کی پہلی دس رکعات میں اڑھائی سپارہ پڑھتے ہیں، اور آخری کی دس رکعات میں الم تر کیف سے پڑھتے ہیں،اس بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

امام کو چاہیے کہ وہ روزانہ تراویح میں پڑھی جانے والی قرآن کریم کی مقدار کو 20 رکعات پر تقسیم کردے؛ تاکہ مقتدی اکتاہٹ اور تھکاوٹ کا شکار نہ ہوں، لیکن اگر وہ پہلی دس رکعات میں اڑھائی پارے پڑھ کر آخری دس رکعات میں مختصر سورتوں سے تراویح پڑھتے ہیں تو نماز تراویح تو ہوجائے گی ، البتہ ایسا کرنا مناسب نہیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 117)

'' روى الحسن عن أبي حنيفة - رحمه الله تعالى - أنه يقرأ في كل ركعة عشر آيات ونحوها، وهو الصحيح، كذا في التبيين، ويكره الإسراع في القراءة وفي أداء الأركان، كذا في السراجية، وكلما رتل فهو حسن، كذا في فتاوى قاضي خان، والأفضل في زماننا أن يقرأ بما لا يؤدي إلى تنفير القوم عن الجماعة لكسلهم؛ لأن تكثير الجمع أفضل من تطويل القراءة، كذا في محيط السرخسي''.فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200121

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں