بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تحقیق الفاظ "اقل الحیض ثلاثہ ایام"


سوال

امام صاحب کے نزدیک حیض کی اقل مدت 3 دن ہے اور اس بارے میں ایک حدیث پیش کی جاتی ہے  (أقل الحیض ثلاثة أیام ولیالیها) کیا یہ حدیث ہے؟

جواب

سوال میں مذکورہ  الفاظ بعینہ تو  احادیثِ مبارکہ میں نہیں ملے، البتہ یہ مضمون مختلف کتابوں میں متعدد صحابہ کرام سے مرفوعاً وموقوفاً منقول ہے،  جس میں حیض کی مدت تین دن بیان  کی گئی ہے، اور فقہاءِ کرام رحمہم اللہ جہاں مسئلے کی دلیل بیان کرتے ہوئے روایات ذکر کرتے ہیں، وہ عموماً روایت بالمعنیٰ کرتے ہیں، اور  فقہ الحدیث پر نظر مرکوز رکھتے ہیں،  چوں کہ وہاں مقصود روایتِ حدیث نہیں ہوتی اور یہ فقہ کا موضوع بھی نہیں، بلکہ اس کا تعلق فنِ حدیث سے ہے۔

امام دارقطنی رحمہ اللہ نے جو روایت نقل کی ہے،  اس کے الفاظ یہ ہیں :

"قال رسول الله صلی الله علیه وسلم: أقل الحیض للجاریة البکر والثیب الثلاث، وأکثر مایکون عشرة أیام، فإذا زاد فهي استحاضة". (سنن الدارقطنی:۱/۴۰۵،ط: مؤسسۃ الرسالۃ )

مذکورہ مضمون کی روایات دیگر صحابہ کرام سے بھی منقول ہیں، اگرچہ ان کی سند میں کلام ہے، لیکن علامہ ابن الہمام رحمہ اللہ نے ان متعدد  طرق  کو سامنے رکھتے ہوئے ان احادیث کو حسن قرار دیا ہے، چنانچہ وہ فرماتے ہیں:

"فهذه عدة أحادیث عن النبي صلی الله علیه وسلم متعددة الطرق، وذلك یرفع الضعیف إلی الحسن". (فتح القدیر: ۱/۱۶۵،ط:دارالکتب العلمیۃ)

اسی مضمون کی روایات حضرت عبداللہ بن مسعود ، حضرت انس رضی اللہ عنہما سے موقوفاً منقول ہیں، اور موقوف روایت کے بارے میں حنفیہ کا اصول یہ ہے کہ اگر ان کا مضمون غیر مدرک بالقیاس ہو تو وہ مرفوع کے حکم میں ہے،  ابن الہمام رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

"والمقدرات الشرعیة مما لاتدرك بالرأي، فالموقوف فیها حکمه الرفع". (فتح القدیر:۱/۱۶۵،ط: دارالکتب)

امام دارمی رحمہ اللہ نے نقل فرمایا :

"أخبرنا محمد بن یوسف قال: قال سفیان: بلغني عن أنس أنه قال: أدنی الحیض ثلاثة أیام". (سنن الدارمی:۱/۲۱۱،ط: دارالحدیث )

اس سند کے بارے علامہ ظفر احمد عثمانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

"قلت : فهذا الأثر منقطع، والانقطاع غیر مضر عندنا، لاسیما إذا صدر من الإمام  کالثوري، والموقوفات في مثل هذا مما لایدرك بالرأي کالمرفوعات کما عرف في موضعه". (إعلاء السنن:۱/۳۵۱،ط: ادارۃ القرآن ) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104201018

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں