بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تجارت میں جھوٹ بولنا


سوال

زیداپنے ایک سرپرست کے ساتھ رہتاہے ،اس  کا سرپرست کاروبار میں جھوٹ بولتاہے،کیازید کااس کے ساتھ رہنا اور ا س کی کمائی استعمال کرنادرست ہے؟

جواب

اگر زید کا سرپرست حلال کاروبار کرتاہے، البتہ خرید وفروخت میں جھوٹ بولتاہے، تو وہ اپنے اس عمل کی بناپر سخت گناہ گارہے، حدیث شریف کے مطابق سچائی کاروبارمیں برکت کا باعث بنتی ہے اور جھوٹ کی وجہ سے کاروبار کی برکت ختم ہوجاتاہے، اس لیے زید کو چاہیے کہ وہ اپنے سرپرست کو حکمت وبصیرت کے ساتھ جھوٹ سے باز رکھنے کی کوشش کرے اور سمجھاتارہے، تاہم اگر اس شخص کاکاروبار فی نفسہ حلال پر مشتمل ہو، جھوٹ کے ذریعہ صرف اشیاء فروخت کرتاہو تو مکمل کمائی حرام نہیں کہلائے گی، زید کے لیے اپنے سرپرست کے ساتھ رہنااور اس کی کمائی کااستعمال جائزہوگا۔
البتہ جھوٹ دھوکا اور فریب کے ذریعہ اگر لوگوں سے زائد رقم وصول کرتاہو تو جس قدر جھوٹ کے ذریعہ دوسروں کا حق لے گا اسی قدر کمائی بھی حرام ہوگی اور جھوٹ کے ذریعہ لی گئی زائد رقم کا واپس کرنا لازم ہوگا۔اور اگر ساراکام ہی محض جھوٹ اور دھوکے پر مشتمل ہوتوایسی صورت میں مذکورہ کمائی کا استعمال درست نہ ہوگا۔

مظاہرِ حق شرح مشکاۃ شریف میں ہے:

’’حضرت ابوذررضی اللہ عنہ  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:  تین شخص ہیں کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن نہ تو ان سے مہربانی وعنایت کا کلام کرے گا، نہ بنظر رحمت و عنایت ان کی طرف دیکھے گا، اور نہ ان کو گناہوں سے پاک کرے گا، اور ان تینوں کے لیے درد ناک عذاب ہے،  ابوذر رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خیروبھلائی سے محروم اور اس ٹوٹے میں رہنے والے وہ کون شخص ہیں؟  آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک تو پائنچے لٹکانے والا، دوسرا کسی کو کوئی چیز دے کر احسان جتانے والا، اور تیسرا جھوٹی قسمیں کھا کر اپنی تجارت بڑھانے والا۔ (مسلم)

تشریح : پائنچے لٹکانے والے سے مراد وہ شخص ہے جو ازراہِ تکبر ٹخنوں سے نیچاپا جامہ پہنتا ہے، چناں چہ اس میں وہ شخص بھی داخل ہے جو ٹخنوں سے نیچا کرتہ پہنے۔ احسان جتانے کا مطلب یہ ہے کہ کسی کے ساتھ کوئی اچھا سلوک کر کے مثلاً کسی کو کوئی چیز دے کر یا کسی کے ساتھ ہم دردی کا کوئی معاملہ کر کے اسے زبان پر لایا جائے، چناں چہ جو شخص کسی کے ساتھ ہم دری واعانت کا کوئی معاملہ کر کے پھر اس پر احسان جتاتا ہے تو وہ ثواب سے محروم رہتا ہے۔ جھوٹی قسمیں کھا کر تجارت بڑھانے والے سے مراد وہ تاجر ہے جو زیادہ نفع حاصل کرنے کے لیے یا اپنا مالِ تجارت بڑھانے کے لیے جھوٹی قسمیں کھائے، مثلاً اس نے کوئی چیز نوے روپے میں خریدی ہو مگر اپنے خریدار سے اس کی زیادہ قیمت وصول کرنے کے لیے یا اس کی مالیت بڑھانے کے لیے جھوٹی قسم کھا کر کہے کہ اللہ کی قسم میں نے یہ چیز سو روپے میں خریدی ہے‘‘۔(مظاہر حق) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200680

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں