بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تجارتی مال کی زکاۃ اور اس کے حساب کا طریقہ


سوال

 میری ایک کمپیوٹر کی دکان ہے۔ اس کی زکاۃ کس حساب سے نکالیں؟

جواب

تجارتی مال کی زکاۃ ادا کرنے میں قیمتِ خرید کا اعتبار  نہیں ہے، بلکہ قیمتِ فروخت کا اعتبار ہے،  یعنی زکاۃ  نکالتے  وقت بازار میں  سامان کو فروخت کرنے کی جو قیمت ہے اسی قیمت سے ڈھائی فیصد زکاۃ ادا کرنا ضروری ہے۔

اس کا طریقہ یہ ہے کہ جس دن آپ صاحبِ نصاب ہوں چاند کی وہ تاریخ نوٹ کرلیں، اور اگر صاحب نصاب ہوئے عرصہ گزرگیا ہو اور آپ کو اندازا نہ ہو کہ آپ چاند کی کس تاریخ کو صاحبِ نصاب ہوئے تھے، تو غالب گمان کے مطابق اندازے سے ایک تاریخ مقرر کرلیں( مثلاً: یکم رمضان المبارک طے کرلیں کہ یہ آپ کی زکاۃ کا سال مکمل ہونے کا دن ہے) پھر ہر سال اس دن اپنے دیگر قابلِ زکاۃ  اثاثوں کے ساتھ  پوری دکان کے قابلِ فروخت  سامان کا جائزہ لے کر مارکیٹ میں  قیمتِ فروخت کے حساب سے اس کی مالیت کی تعیین کریں، اس میں سے اپنے اوپر واجب الادا اخراجات مثلاً جو ادائیگیاں باقی ہیں یا دیگر قرض وغیرہ منہا کریں،  اور اس کے بعد جتنی مالیت بچے اس کا چالیسواں حصہ یعنی ڈھائی فیصد زکاۃ ادا کردیں۔

دکان کے اسٹاک کی قیمت( مثلاًجتنے کمپیوٹر بیچنے کے لیے رکھے ہیں) لگانے میں یہ سہولت ہے کہ جس چیز کا اسٹاک ہو اس چیز کی مارکیٹ میں اتنے اسٹاک کی جو قیمت بنتی ہو اس کے اعتبار سے مالیت لگاکر ڈھائی فی صد زکاۃ ادا کی جاسکتی ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200938

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں