میں چارماہ کے لیے تبلیغ میں نکلا ہوا ہوں، اور ہم ایک شہر سے 100کلو میڑ سے زیادہ سفر کرچکے ہیں تو ہم یہاں مسافر ہو گئے اورایک ضلع یا کسی گاؤں قصبے میں15دنوں سے زیادہ رہتے ہیں، مگر کسی مسجد میں 3 دن سے زیادہ نہیں رہتے ہیں، زیادہ سےزیادہ ایک مسجد سے دوسری مسجد کا فاصلہ 5 کلو میڑ سےزیادہ نہیں ہو تا، ایک قصبے میں ہوتے ہیں، حدیث کے حوالے کے ساتھ نماز کا حکم بتائیں!
اگر آپ کی تشکیل کسی شہر (جیسے کراچی) یا کسی ایک بڑی بستی میں 15 دن یا اس سے زائد کی ہو، اور وہیں کی کئی مساجد میں جانا ہو تو آپ اس میں مقیم ہی رہیں گے اور پوری نماز پڑھیں گے۔ اور اگر کئی بستیوں میں تشکیل ہو اور ہر تین دن بعد یا کچھ دن بعد بستی تبدیل کرکے دوسری بستی یا گاؤں میں جانا پڑتا ہو جس کا نام وغیرہ بھی الگ ہو اور مقامی حضرات کے ہاں بھی وہ بستی بالکل علیحدہ شمار ہوتی ہے تو اس صورت میں چوں کہ آپ کی اقامت ایک جگہ پر 15 دن کی نہیں ہے؛ اس لیے آپ مسافر ہوں گے اور قصر نماز پڑھیں گے۔
’’الهدایة‘‘:
’’ولایزال حکم السفر حتی ینوي الإقامة في بلدة أو قریة خمسة عشر یوماً أو أکثر‘. (۱/۱۴۶)
’’ردالمحتار علی الدر المختار‘‘:
’’دخل بلدة ولم ینوها بل ترقب السفر غداً أو بعده یقصر؛ لأن حالته تنافي عزیمته‘‘. (۲/۵۳۰)
’’الفتاوی الهندیة‘‘:
’’ویکفي ذلک القصد غلبة الظن یعني إذا غلب علی ظنه أنه یسافر قصر ولایشترط فیه التیقین ... والجندي إنما یکون تبعاً للأمیر إذا کان یرزق من الأمیر، أما إذا کانت أرزاقهم من أموال أنفسهم فالعبرة لنیتهم‘‘. (۱/۱۳۹،۱۴۱) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200164
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن