بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تبلیغی تشکیل میں قصر اور اتمام کا حکم


سوال

تبلیغی جماعت مثلاً خیبرپختونخوا سے پنجاب یا سندھ کو جائے  یا پنجاب یا سندھ سے خیبرپختونخوا کو  تو کیا وہ سفر کی نماز پڑھیں گے ؟اگرچہ ان لوگوں کی تشکیل( جو ایک ماہ یا پچیس دنوں کی ہوتی ہیں) ایک ہی گاؤں میں ہو جہاں پر مسجد ایک دو کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہوتی ہیں؟

جواب

اگرجماعت  کی تشکیل کسی شہر (جیسے کراچی) یا بڑے گاؤں یا بستی  میں 15 دن یا اس سے زائد کی ہو اور وہیں کی کئی مساجد میں جانا  ہو تو اس شہر/بستی میں وہ جماعت مقیم کہلائے گی اور  پوری نماز پڑھیں گے۔ اور اگر کئی بستیوں میں تشکیل ہو اور ہر تین دن بعد یا  کچھ دن بعد بستی تبدیل کرکے دوسری بستی یا گاؤں میں جانا پڑتا ہو جس کا نام وغیرہ بھی الگ ہو  اور مقامی حضرات کے ہاں بھی وہ بستی بالکل علیحدہ شمار ہوتی ہے تو  اس صورت میں چوں کہ جماعت  کی اقامت ایک جگہ پر 15 دن کی نہیں ہے؛ اس لیے جماعت مسافر ہوکہلائے گی اور قصر نماز پڑھیں گے۔

’’الهدایة‘‘:

’’ولایزال حکم السفر حتی ینوي الإقامة في بلدة أو قریة خمسة عشر یوماً أو أکثر‘. (۱/۱۴۶)
’’ردالمحتار علی الدر المختار‘‘:

’’دخل بلدة ولم ینوها بل ترقب السفر غداً أو بعده یقصر؛ لأن حالته تنافي عزیمته‘‘. (۲/۵۳۰)
ما في ’’الفتاوی الهندیة‘‘:

’’ویکفي ذلک القصد غلبة الظن یعني إذا غلب علی ظنه أنه یسافر قصر ولا یشترط فیه التیقین ... والجندي إنما یکون تبعاً للأمیر إذا کان یرزق من الأمیر، أما إذا کانت أرزاقهم من أموال أنفسهم فالعبرة لنیتهم‘‘.(۱/۱۳۹،۱۴۱)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200437

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں