بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تاخیر سے فیس جمع کرانے پر جرمانہ


سوال

اسکول والے لیٹ فیس جمع کرانے پر جو جرمانہ لیتے ہیں، کیا وہ سود کے زمرے میں آتا ہے؟ (آپ نے شرعاً درست نہیں قرار دیا تھا)

جواب

شریعتِ مطہرہ نے معاشرہ کی اصلاح اور معاہدوں کی پاسداری کرنے کی جہاں تعلیم دی ہے اور خلاف ورزی کرنے سے منع کیا ہے، وہیں ایک دوسرے پر ظلم کرنے اور ناحق دوسرے کا مال کھانے سے بھی منع کیا ہے، ارشاد باری تعالی ہے: ﴿ يَايُّها الَّذِيْنَ امَنُوْا لاَ تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إلاَّ أَنْ تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ ﴾پس صورتِ مسئولہ میں تاخیر سے فیس جمع کرانے پر جو مالی جرمانہ لیا جاتا ہے وہ اگرچہ اصطلاحی سود کے زمرہ میں نہیں آتا،  مگر مالی جرمانہ و سزا دینا شرعاً ظلم ہے اور بغیر کسی شرعی سبب کے دوسرے کے مال کا ناحق مالک بننا ہے، جس کی وجہ سے ناجائز ہے۔  جیسا کہ "فتاوی شامی" میں ہے: (قوله: لا بأخذ مال في المذهب)... إذ لا يجوز لأحد من المسلمين أخذ مال أحد بغير سبب شرعي. ( شامي: باب التعزير: مطلب في التعزير بأخذ المال ٦١/٤ ط: سعيد).فقط و اللہ اعلم


فتوی نمبر : 143904200004

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں