میں نے ہونڈا سے گاڑی خریدی، اس گاڑی کی مارکیٹ ڈاؤن ہو گئی، میں نے ایک لاکھ 30 ہزار نقصان کر کے گاڑی سیل کر دی ،کمپنی نے صرف اسی ماڈل کی گاڑی پر coustmers کو مختلف Percentage کی رقوم کا check واپس کیا، مجھے بھی 40000کاcheck ملا ہے ، یہ رقم سود تو نہیں ہے؟ اس کو استعمال کر لوں؟ اب موجودہ اس کی مارکیٹ ٹھیک ہو گئی ہے، اب کمپنی کی یہ پالیسی نہیں ہے۔
اگر سائل نے گاڑی کمپنی کے علاوہ کسی اورپر بیچ دی اور کمپنی نے اسے دی ہوئی قیمت میں سے چالیس ہزار روپے واپس کردیے تو سائل کے لیے یہ رقم لینا جائز ہے، یہ سود نہیں، سائل یہ رقم استعمال کرسکتا ہے ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (5 / 154):
"(و) صح (الحط منه) ولو بعد هلاك المبيع وقبض الثمن".
و في الرد:
"(قوله: وصح الحط منه) أي من الثمن, وكذا من رأس مال السلم والمسلم فيه, كما هو صريح كلامهم, رملي على المنح". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200786
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن