بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کو جائیداد کا زیادہ حصہ دینا


سوال

ہم تین بہنیں اور ایک چھوٹا بھائی ہے۔ ہم سب شادی شدہ ہیں۔ ہمارا بھائی اور اس کی بیوی، دونوں ڈاکٹر ہیں اور امریکا میں رہتے ہیں۔ ہمارے والدین اپنی تمام جائیداد اپنے بیٹے ہی کو دینا چاہتے ہیں۔ ہمیں انہوں نے بہت تھوڑا سا حصہ دیا ہے وراثت کا۔ ہم مطمئن نہیں ہیں اور پوچھنا چاہتے ہیں کہ کیا اس طرح اسلام میں اجازت ہے کہ ہمیں اپنے والد کی وراثت میں پورا حصہ نہ ملے؟ ساری ہی جائیداد بیٹے کو مل جائے جو پہلے سے امیر ہے۔ ہم ملتان میں رہتے ہیں۔

جواب

واضح رہے کہ زندگی میں اولاد میں تقسیم کی جانے والی جائیداد ہبہ (گفٹ) ہے، وراثت نہیں ہے اور اولاد کو ہبہ کرنے کے متعلق حکم یہ ہے کہ تمام اولاد(بیٹے اور بیٹیوں ) میں برابری کی جائے، اولاد میں سے کسی کو ضرر رسانی کی نیت سے دوسری اولاد کو زائد نہ دیا جائے، البتہ کسی  کو کسی معقول وجہ کی بنا پر بنسبت اوروں کے کچھ زیادہ دیا جاسکتا ہے یعنی کسی کی زیادہ شرافت یا زیادہ دین داری، یا زیادہ خدمت گزار ہونے کی بنا پر یا غریب ہونے کی بنا پر بنسبت اوروں کے کچھ زیادہ دینا جائز ہوگا اور جس کو  جو دے اس پر اسے باقاعدہ قبضہ اور تصرف بھی دے دے  اور تقسیم کر کے دے۔ صرف نام کرنا کافی نہ ہوگا۔ مالکانہ قبضہ اور تصرف دیے بغیر صرف نام کردینے سے ہبہ مکمل اور نافذ نہیں ہوگا۔

مذکورہ تفصیل کی روشنی میں آپ کے والدین کو چاہیے کہ اگر اپنی زندگی ہی میں جائیداد اولاد میں تقسیم کرکے ان کو ہبہ دے رہے ہوں تو  اپنی بیٹیوں اور بیٹے کو برابر دیں۔ اگر بغیر کسی معقول وجہ کے کسی کو زیادہ دیا تو وہ اللہ کے یہاں سخت گناہ گار ہوں گے۔

"وفي صحيح مسلم من حديث النعمان بن بشير:«اتقوا الله واعدلوا في أولادكم» فالعدل من حقوق الأولاد في العطايا والوقف عطية فيسوي بين الذكر والأنثى، لأنهم فسروا العدل في الأولاد بالتسوية في العطايا حال الحياة".(کتاب الوقف، ۴/۴۴۴، الكتاب: رد المحتار على الدر المختار،، الناشر: دار الفكر-بيروت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200637

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں