بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

بیٹے کا پہلے انتقال ہوجائے تو وہ بیٹا والدہ کا وارث نہیں ہے


سوال

مجھے احکامِ وراثت کے بارے میں معلومات درکار ہیں۔  مکان والدہ کے نام ہے اور وارث  دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں،  جس میں بڑے بیٹے کا انتقال ہو گیا ہے اور اب والدہ کا بھی انتقال ہو گیا ہے تو کیا وراثت میں مرحوم بیٹے کی بیوی اور بچے بھی حصےدار ہیں؟ پاکستانی قانونِ وراثت اس بارے میں کہتا ہے زندہ وارث کا حصہ ہے،  مرحوم کے ورثہ کا مکان میں حصہ ختم ہو گیا ہے۔  مجھے احکامِ شریعت کی روشنی میں جواب درکار ہے۔

جواب

اگر مذکورہ بیٹے کا والدہ سے پہلے انتقال ہوگیا تھا تو اس کے بیوی بچے والدہ کے ورثاء میں شمار نہیں کیے جائیں گے؛ کیوں کہ وارث بننے کے لیے مورث (مرنے والے ) کی موت کے وقت زندہ ہونا شرط ہے۔

الموسوعۃ الفقھیۃ میں ہے :

"ثانيها: تحقق حياة الوارث بعد موت المورث". (إرث، شروط الميراث،۳/۲۲، دارالسلاسل – الكويت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200232

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں