میرے پانچ بچے ہیں، جن میں دو بیٹیاں اور 3 بیٹےہیں. میں نے گھریلو معاملات کی وجہ سے جذبات میں آکر 3 طلاقیں ایک ساتھ لے لیں، طلاق کے بعد جب شوہر نے رجوع کا اظہار کیا تو بڑی بیٹی نے صاف انکار کر دیا اور وجہ یہ بتائی کہ یہ شخص میری بیٹی کے ساتھ ناجائز تعلق میں تھا اور بیٹی کو ڈرایا تھا کہ ماں کو نہیں بتانا. مجھے شک تھا اور جب میں اپنے شوہر سے پوچھتی ایسی بات، وہ قسم اٹھا کر طلاق کی دھمکی دے دیتا. اب جب طلاق ہو چکی تو دین اسلام سے ہمارے لیے کیا حکم ہے؟ کیا ہم ازدواجی زندگی بحال کر کے ایک دوسرے کے ساتھ رہ سکتے ہیں؟ اور اگر ہاں تو کس صو رت میں؟
باپ بیٹی کے لیے رشتے کے لیے کیا حکم ہوگا؟
شوہر رجوع کے لیے فتوے نکلوا رہا ہے، اس بات سے بے خبر ہے کہ بیٹی نے بتا دیا ہے. اور مجھے وہ ہر حال میں بچوں کی خاطر ازدواجی زندگی بحال کرنے پر مجبور کر رہا ہے. چاہے وہ حلالہ کے بعد ہی کیوں نہ ہو، قرآن و سنت کی روشنی میں میری راہ نمائی کیجیے، میں بےسہارا ہوں اور پریشان ہوں، اگر اس معاملے میں رجوع کی صورت ہے تو بیان کیجیے!
صورتِ مسئولہ میں اگر واقعۃً آپ کا شوہر آپ کے بطن سے ہونے والی بیٹی کے ساتھ زنا کا مرتکب رہا ہے تو ایسی صورت میں (پہلی مرتبہ زنا کے بعد سے) آپ اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہوچکی ہیں، اس شخص کی بیوی کی حیثیت میں رہنے کی کوئی صورت نہیں ہے۔ اب چوں کہ وہ آپ کو تینوں طلاق بھی دے چکا ہے، لہذا دوسری جگہ نکاح اور حقوق کی ادائیگی کے بعد طلاق لے کر عدت گزار کر بھی آپ اس کے لیے حلال نہ ہوں گی، اب آپ کے لیے مذکورہ شخص سے دوبارہ نکاح کرنا کسی صورت میں بھی جائز نہیں۔
باپ بیٹی کا اگرچہ رشتہ برقرار ہے، تاہم مذکورہ شخص کے ساتھ بیٹی کا رہنا اب درست نہیں۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144107200840
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن