بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

والد نے والدہ کے حصے کے بدلے میں ورثا کی اجازت کے بغیر صلح کی


سوال

میری والدہ مرحومہ کا اپنے والد کے ترکہ میں 12جریب زمین اور 92لاکھ روپے حق بنتاتھا، جب کہ میرے والدنے 6جریب زمین اور 20لاکھ روپے لے کر فیصلہ کیاہے اور یہ فیصلہ میری والدہ کی وفات کے بعد ہوا ہے- میری شادی شدہ بہن والد کے اس فیصلے پر ناراض ہے اور وہ 12جریب زمین اور  92 لاکھ روپے کے حساب سے اپنے حق کا مطالبہ کرتی ہے، جب کہ میرے والد نے میری بہن کے ساتھ اس معاملہ میں کچھ بھی مشورہ نہیں کیاتھا- کیا میری بہن اس مطالبہ میں حق بجانب ہے؟

جواب

والدہ مرحومہ کی وفات کے بعد تمام ورثا کی اجازت کے بغیر ان کے کل ترکہ کے بدلے صلح کرنا والد صاحب کے لیے شرعا جائز نہیں تھا، کیوں کہ وہ صرف اپنے حصے میں باختیار تھے، دیگر ورثا کے حصے میں تصرف کا حق انہیں حاصل نہیں تھا، لہذا  اس صلح میں جس وارث کی اجازت شامل نہیں تھی اور اس سے اس سلسلے میں پوچھا بھی نہیں گیا   وہ  والدہ کے حقیقی حصے کے اعتبار سے اپنے حصے کا مطالبہ کرسکتا ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200753

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں