بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیوی کی نافرمانی کا حل


سوال

میری بیوی میری نا فرمان ہے وہ میرا کسی بھی طرح کا کوئی خیال نہیں رکھتی، میں اپنے سارے کام خود کرتا ہو ں، یہاں تک کہ وہ میری بیماری میں بھی میرا کوئی خیال نہیں کرتی، جب کہ میں اس کا ہر طرح سے خیال کرتا ہوں جہاں تک ممکن ہو، بات بات پر لڑتی ہے، ایک بار میں نے اس کو غصے میں ایک طلاق دی، اس کا بھی کوئی اثر نہیں ہوا بعد میں ۔ میں نے تجدیدِ نکاح بھی کرلیا میری تین بیٹیاں ہے۔ میرا سوال یہ ہے میں کیا کروں؟ جن مولانا نے نکاح کرایا انہوں نے مجھے صبر کی تلقین کی۔  آپ مجھے بتائیے کیا کروں، کب تک صبر کرو ں؟

جواب

آپ کو چاہیے کہ آپ اپنے اور بیوی کے خاندان کے مخلص اور سمجھ دار بزرگوں کو ساری صورتِ حال بتائیں، پھر وہ لوگ آپ دونوں کو بٹھا کر دونوں کی شکایات سن کر  فیصلہ کریں کہ آپ دونوں میں سے کس کی کیا غلطی ہے،اس طرح اخلاص کے ساتھ اگر دونوں طرف کے بڑے درمیان میں پڑ کر آپس میں صلح صفائی کی کوشش کریں تو امید کی جاسکتی ہے کہ حالات بہتر ہوجائیں۔ باقی اگر واقعۃً آپ کی بیوی کی طرف سے زیادتی  پائی جا رہی ہے اور آپ اس پر صبر کر رہے ہیں تو یہ آپ کے لیے بڑے اجر کا باعث ہے، اس لیے جب تک ممکن ہو آپ صبر کریں، ممکن ہے اللہ تعالیٰ آپ کے صبر کے نتیجے میں اسے ہدایت دیں اور اس کی اصلاح ہوجائے۔  اور اگر صبر کی طاقت نہ رہے تو خاندان کے بڑوں کے مشورے سے ہی کوئی دوسرا قدم اٹھائیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200772

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں